حملے کے بعد مفتی تقی عثمانی کی گاڑی نیپا چورنگی کے قریب کھڑی ہے
حملے کے بعد مفتی تقی عثمانی کی گاڑی نیپا چورنگی کے قریب کھڑی ہے

مولانا تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ- 2 محافظ جاں بحق، 2 زخمی

کراچی میں قاتلانہ حملے میں مولانا تقی عثمانی بال بال بچ گئے جبکہ ان کا سرکاری اور نجی گارڈ  جاں بحق ہوگئے۔ واقعے میں مولانا کی دونوں گاڑیوں کے ڈرائیور زخمی ہوئے ہیں جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ وزیراعلی سندھ اور آئی جی نے واقعہ کا نوٹس لیکر رپورٹ طلب کرلی ہے۔

صحافی انصار عباسی سے گفتگو میں مولانا تقی عثمانی کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت وہ اہلیہ اور دو پوتوں کے ساتھ جارہے تھے۔ اللہ کا شکر ہے سب محفوظ ہیں۔

کراچی کے علاقے نیپا چورنگی کے قریب پر ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی کی دو گاڑیوں پر نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کی اور فرار ہوگئے جس سے دونوں گاڑیوں میں سوار اُن کا نجی اور سرکاری پولیس گارڈ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ مفتی تقی عثمانی اور اہلخانہ معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔

دونوں گاڑیوں کے ڈرائیور زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ جناح اسپتال کی ڈاکٹر سیمی جمالی نے جاں بحق ہونے والے ایک شخص کا نام صنوبر خان بتایا۔ ان کا کہنا تھا کہ دو زخمیوں میں سے ایک عامر شہاب کی حالت نازک ہے اور وہ وینٹی لیٹر پر ہیں۔

مولانا عامر شہاب کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ مفتی تقی عثمانی کے قریبی ساتھی ہیں۔

پولیس کے مطابق 3 موٹرسائیکلوں پر سوار دہشت گردوں نے 9 ایم ایم پستول سے فائرنگ کی۔ پولیس نے شواہد جمع کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔

نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انگریزی اخبار کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی نے بتایا کہ ان کی مولانا تقی عثمانی سے ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے جس میں مولانا تقی عثمانی نے انہیں بتایا کہ ان پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی، مسلح ملزمان نے پیچھے سے آتے ہوئے فائرنگ شروع کی اور پھر آگے جاکر واپس آتے ہوئے فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوئے، انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی اہلیہ اور دو پوتوں کے ساتھ جارہے تھے۔ اللہ کا شکر ہے سب محفوظ ہیں۔

مفتی تقی کے بھتیجے سعود عثمانی نے فیس بک پر لکھا کہ ’’گاڑی میں چچا جان، چچی جان اور ان کے پوتے پوتیاں موجود تھے جو اللہ کا شکر ہے سب محفوظ رہے۔ البتہ شیشے کے ٹکڑوں سے چچی جان کو معمولی زخم آیا۔ پوتے کو بھی شیشے کے کچھ ٹکڑے لگے لیکن سب لوگ بڑے حادثے سے محفوظ رہے۔‘‘

سعود عثمانی کے مطابق مفتی تقی عثمانی کا ڈرائیور زخمی ہونے کے باوجود گاڑی کو وہاں سے نکالنے میں کامیاب ہوگیا۔

پولیس نے مولانا تقی عثمانی کے ساتھ موجود دونوں گاڑیوں میں سوار نجی اور سرکاری محافظ کے جاں بحق اور دونوں ڈرائیوروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

مفتی تقی عثمانی 1981 سے 1982 تک فیڈرل شریعت کورٹ اور پھر1982 سے 2002 تک سپریم کورٹ کے شریعت اپیلٹ بیچ کے جج رہ چکے ہیں۔ وہ مفتی اعظم پاکستان مفتی رفیع عثمانی کے بھائی ہیں۔ ان کے والد مولانا شفیع عثمانی کے فرزند ہیں جو دیوبند کے ان علما میں سے تھے جنہوں نے قیام پاکستان کی حمایت کی۔ مولانا شفیع عثمانی، محمد علی جناح کے رفیق مولانا شبیر عثمانی کے قریبی رشتے دار تھے۔