نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کا بیرونی منظر
نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کا بیرونی منظر

دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کا گھیراؤ- مہمانوں کی گرفتاریاں

نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کا بھارتی پولیس کے افسران و اہلکاروں اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے جمعہ کی شب سے گھیراؤ کر رکھا ہے اور یوم پاکستان کی تقریب میں شرکت کے لیے آنے والے مہمانوں کی پکڑ دھکڑ کی گئی ہے۔ انہیں جمعہ کی شب منعقدہ تقریب میں شرکت سے روکنے کیلئے ہراساں بھی کیا گیا۔ بھارتی میڈیا نے کم ازکم ایک شخص کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے یوں تو یوم پاکستان کے موقع پر پاکستانی ہم منصب کو خیرسگالی کا پیغام بھیجا تاہم اس کے ساتھ ہی نئی دہلی میں یوم پاکستان کی تقریب روکنے کیلئے تمام تر سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہائی کمشن کے باہر جمعہ کی شب سرکاری اہلکار تعینات کردیئے۔ بھارتی صحافی سوہاسنی حیدر نے ٹوئٹر پر تصدیق کی کہ ان میں انڈین پولیس سروس کے اہلکار شامل تھے جو مہمانوں کو تقریب میں شرکت نہ کرنے کیلئے کہتے رہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق یوم پاکستان کی تقریب کیلئے ہائی میں مدعو مہمانوں سے کہا گیا کہ پلوامہ حملے کے سبب وہ تقریب کا بائیکاٹ کریں۔ سوہاسنی حیدر کا کہنا تھا کہ حکومت کو اگر بائیکاٹ کرنا ہی تھا تو سفارتی طریقہ کار اختیار کرتی اور سفارتی تعلقات میں کمی کردیتی، حکومت نے جو کیا وہ افسوسناک اور چھوٹا پن ہے۔

بھارتی خفیہ ایجنسیوں اور پولیس کے اہلکاروں کا ہدف پاکستانی ہائی کمیشن پر آنے والے کشمیری تھے۔ بالخصوص حریت قیادت کو شرکت سے روکنے کی کوشش کی گئی۔ اس سلسلے میں لوگوں کی پکڑ دھکڑ بھی ہوئی۔ بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی نے کم ازکم ایک شخص محمد حسن انتو کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ وہ علیحدگی پسند ہیں۔

تاہم بھارتی حکومت کے اس گھٹیا پن کے باوجود نئی دہلی میں یوم پاکستان کی تقریب کو ناکام بنانے میں بھارت ناکام رہا۔ چینی سفارتخانے کے حکام بڑی تعداد میں شرکت کیلئے پاکستانی ہائی کمیشن پہنچے اور وہاں اپنی موجودگی کا اظہار کیا۔ چونکہ 1962 میں چین سے عبرت ناک جنگی شسکست کے بعد بھارت چین کے معاملے میں ہمیشہ بھیگی بلی بنا رہتا ہے لہٰذا چینی سفارتکاروں کو روکنے کی کسی بھارتی اہلکار میں جرات نہیں ہوئی۔

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس نے یوم پاکستان کی تقریب میں چین کی بھرپور شرکت کی تصدیق کی۔

اس سے پہلے جمعہ کو معمول کی بریفنگ کے دوران بھارتی دفترخارجہ کے ترجمان رویش کمار نے یوم پاکستان کی تقریبات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

بھارت کے ہندوتوا صحافیوں نے ہائی کمیشن کے گھیراؤ کی بھرپور حمایت کی ہے اور سوہاسنی حیدر کی بیان پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔