ایف بی آر کا کہنا ہے کہ یکم اپریل سے بے نامی بینک اکاؤنٹس یا غیرقانونی رقم کی منتقلی کے خلاف آپریشن شروع ہو جائے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایف بی آر ممبر حامد عتیق سرور کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں 2 ہزار 566 ارب روپے کا ہدف مقرر تھا۔
فروری تک ٹیکس محاصل میں 236 ارب روپے کمی کا سامنا ہے، جولائی سے فروری تک صرف 2 ہزار 330 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا جاسکا۔
ممبر ایف بی آر نے بتایا کہ فروری تک پیٹرولیم اور گیس سیکٹر سے 75 ارب روپے کم ٹیکس جمع ہوا، تنخواہوں کی مد میں 35 ارب روپے کا نقصان ہوا، جب کہ ٹیلی کام سیکٹر سے بھی 35 ارب کم ٹیکس جمع ہوا۔
پی ایس ڈی پی میں کٹوتی کی وجہ سے55 ارب روپے کا خسارہ ہوا، اور درآمدات میں کمی سے ٹیکس ریونیومیں 20 ارب کمی آئی۔
حامد عتیق سرور کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے بڑے شہروں میں 424 بڑے ٹیکس چوروں کے خلاف کاروائی کی، کارروائی میں 8ارب20 کروڑروپے کا ٹیکس ڈیمانڈ کیا گیا۔
ان افراد سے 3.8 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا، کراچی سے 45 کروڑ، اسلام آباد سے 30 کروڑ سے زیادہ کی ریکوری ہوئی۔
ممبر ایف بی آر نے بتایا کہ بےنامی بینک اکاؤنٹس یا رقم کی غیرقانونی منتقلی کےخلاف یکم اپریل سے آپریشن شروع ہو جائے گا، آپریشن لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں شروع کیا جائے گا۔
اس حوالے سے اسٹیٹ بینک سے بے نامی اکاؤنٹس کا ڈیٹا حاصل کیا جا رہا ہے، بے نامی جائیدادیں رکھنے والوں کو نوٹسزجاری کیےجائیں گے۔