علی رضا عابدی اور خرم شہزاد
علی رضا عابدی اور خرم شہزاد

’علی رضا عابدی نئی سم سے لندن رابطوں میں تھے‘

علی رضا عابدی قتل کیس میں تفیشی حکام نے اہم پیش رفت کی ہے۔

ذرائع کے مطابق تفتیشی اداروں نے حاصل ہونے والی بعض اہم معلومات کی بنا پر ایم کیو ایم کے نائب یوسی چیئرمین کو شامل تفتیش کیا۔ اس دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ علی رضا عابدی اپنی زندگی کے آخری دنوں میں لندن کی بعض اہم شخصیات سے رابطے میں تھے اور یہ رابطہ وہ ایک الگ موبائل فون سم  کے ذریعے کرتے تھے جو ان کے نام پر نہیں تھی۔

ذرائع کے مطاق محمود آباد یوسی کے وائس چیئرمین خرم شہزاد  سے سیکورٹی اداروں نے 27 دن تک تفتیش کی ہے۔

اس دوران خرم شہزاد سے ایک اہم سوال یہ کیا گیا کہ انہوں نے علی رضا عابدی کو موبائل سم کیوں خرید کردی ؟

خرم شہزاد نے تفتیشی اداروں کے سامنے ریکارڈ کرائے گئے اپنے بیان میں کہاکہ علی رضا عابدی نے کہا تھا ان کے نام پر نئی سم نہیں مل سکتی، اس لیے میں نے شارع فیصل پر ایک فرنچائز سے نئی سم خرید کر انہیں دی۔

سیکورٹی ذرائع کے مطابق تفتیش کے دوران پتہ چلا کہ علی رضا عابدی "نئی سم ” سے لندن کے نمبرز پر بات کرتے تھے۔

جب سیکورٹی حکام نے پوچھا کہ علی رضا عابدی لندن میں کیوں بات کرتے تھے تو متحدہ کے نائب یوسی چیئرمین نے کہاکہ یہ میرے علم میں نہیں۔

سیکورٹی ذرائع کے مطابق علی رضا عابدی آخری دنوں میں لندن کی کچھ شخصیات سے رابطےمیں تھے اور علی رضا عابدی کے بیرون ملک رابطوں پر سیکورٹی اداروں کو اہم معلومات مل گئی ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کو 25 دسمبر 2018 کو ان کے گھر کے سامنے گولیاں مار کر قتل کردیا گیا تھا۔