سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اس جماعت کا ہونا چاہیے جس کی اکثریت ہو، پی پی چیئرمین
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اس جماعت کا ہونا چاہیے جس کی اکثریت ہو، پی پی چیئرمین

اٹھارہویں ترمیم ختم کرنے کی کوشش کی تو لات مار کر حکومت گرا دیں گے۔بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم بھٹو کا آئین ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تمہیں وارننگ دے رہا ہوں کہ اٹھارہویں ترمیم ختم کرنے کی کوشش کی تو میں ایک لات مار کرآپ کی حکومت ختم کردوں گا۔

ذوالفقار علی بھٹو کی 40 ویں برسی کے موقع پر منعقدہ تعزیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بے نامی وزیر اعظم کو یہ سمجھ نہیں آتا کہ اٹھارہویں ترمیم سے ہم نے صوبوں کو مضبوط کیا، کوئی انہیں سمجھائے کہ معیشت چندے، حکومت چابی اور ملک جادو سے نہیں چلتا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کس قسم کا بزدل وزیر اعظم ہے جو نہ مودی کے خلاف بات کرتا ہے اور نہ ہی کالعدم تنظیموں اور دہشتگردوں کے خلاف بات کرتا ہے مگر اپوزیشن کیلئے بڑا شیر بنا پھرتا ہے۔

ان کا کہناتھا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عدالت سے انصاف کی امید رکھی حالانکہ ہمیں اکثر عدالت سے مایوسی ملی، انصاف اس وقت تک شروع نہیں ہوسکتا جب تک بھٹو کے عدالتی قتل کا انصاف نہیں مل جاتا۔

انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ آج کا دن سوال پوچھ رہا ہے کہ بھٹو کو کیوں قتل کیا گیاجو تاریخ سے سبق نہیں سیکھتے انہیں تاریخ سبق سکھاتی ہے۔

انہوں نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا نئے پاکستان بنانے والو پرانے پاکستان کی بنیادوں کو پہچانو ، جس نظام کی وجہ سے آج تم تکبر کی علامت بن چکے ہو اس نظام میں پیپلز پارٹی کا خون شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے جس آئین کے تحت یہ نظام تشکیل دیا ، اگر اس پر حملے کی کوشش کی گئی تو تمہارا حشر بھی ان آمروں جیسا ہوگا جنہوں نے عوامی غضب کو للکارنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم بھٹو کا آئین ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے میرے گھوٹکی میں آکر کہتا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم سے وفاق دیوالیہ ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگو ! اس کی اور اس کے ارد گرد کے لوگوں کی شکلیں پہچانو، یہ وہ لوگ ہیں جو آپ کے حقوق پر ڈاکہ مارنا چاہتے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اس بے نامی وزیر اعظم کو یہ تک معلوم نہیں کہ مضبوط صوبے ہی مضبوط وفاق کی علامت ہیں ہم بھٹو کا آئین ختم نہیں ہونے دیں گے اور اس ملک کو ون یونٹ نہیں بننے دیں گے، تم کوشش کرو لیکن ہم تمہارے سامنے دیوار کی طرح کھڑے ہوجائیں گے

انہوں نے کہا کہ تمہیں وارننگ دے رہا ہوں کہ اٹھارہویں ترمیم ختم کرنے کی کوشش کی تو میں ایک لات مار کر آپ کی حکومت ختم کردوں گا۔

انہوں نے کہا کہ خان گھوٹکی آکر سندھ کا نمک کھا کر کہتا ہے کہ اسے سندھ کی ضرورت نہیں تم کون ہو کٹھ پتلی، سندھ کو تمہاری ضرورت نہیں، اسے سندھ نہیں سندھ کے وسائل چاہئیں، یہ سندھ کے 120 ارب روپے پر سانپ بن کر بیٹھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے ہم نے چاروں صوبوں کو مضبوط کیا لیکن اس بے نامی وزیراعظم کو یہ بات سمجھ نہیں آتی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے جھوٹ کے سوا کوئی کام ایمانداری سے نہیں کیا ، الیکشن سے پہلے دکھائے گئے سنہری خوابوں کے برعکس پی ٹی آئی حکومت اپنے ساتھ مہنگائی کا سونامی لے آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  پٹرول اور بجلی کی قیمتیں بڑھادی ہیں، دواﺅں کی قیمتیں بھی بڑھادی ہیں، یعنی صحت کا انصاف کہتا ہے کہ اگر آپ غریب ہیں اور بیمار ہوجاتے ہیں تو بہتر ہے کہ آپ مر جائیں، کہاں گئے آپ کے 50 لاکھ گھر اور کہاں گیا آپ کا ایک کروڑ نوکریوںکا وعدہ؟۔

انہوں نے کہا کہ نوکریاں دینا تو درکنا ر آپ تو لوگوں کا روزگار چھین رہے ہیں، کوئی انہیں سمجھائے کہ معیشت چندے، حکومت چابی اور ملک جادو سے نہیں چلتا ۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم انہیں ان کا اصل چہرہ دکھاتے ہیں تو ہمیں ڈرانے کیلیے نیب میں پیشیاں شروع ہوجاتی ہیںبے نامی اکاﺅنٹس کیس کے بہت سے قصے سنے ہوں گے اور یہ صرف جھوٹے الزامات اور کردار کشی ہے، یہ احتساب نہیں انتقام ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ یہ کیسز جھوٹے ہیں اسی لیے چیف جسٹس نے کہا کہ اس رپورٹ میں میرا نام غلط شامل کیا گیا ۔ سابق چیف جسٹس نے آئی ایس آئی کے نمائندے سے پوچھا کہ کس کے دباﺅ میں بلاول بھٹو زرداری کا نام جے آئی ٹی میں شامل کیا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عدالت سے انصاف کی امید رکھی حالانکہ ہمیں اکثر عدالت سے مایوسی ملی، انصاف اس وقت تک شروع نہیں ہوسکتا جب تک بھٹو کے عدالتی قتل کا انصاف نہیں مل جاتا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے سوال اٹھایا کہ یہ 184/3 کے تحت انسانی حقوق کا کیس کیسے بن گیا؟حیران کن طور پر سپریم کورٹ کے اس اختیار کو الیکشن مہم کے دوران اس کیس کو اٹھانے کیلیے استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ کراچی کی بینکنگ کورٹ میں یہ کیس پہلے سے چل رہا تھا اور ایف آئی اے اس میں ابتدائی چالان بھی پیش کرچکا تھا تو سست روی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔