نیب ایک بھی جھوٹا الزام ثابت نہ کرسکا۔فائل فوٹو
نیب ایک بھی جھوٹا الزام ثابت نہ کرسکا۔فائل فوٹو

لاہور ہائیکورٹ نے نیب کو حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روک دیا

لاہور ہائیکورٹ نے نیب کو حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روک دیا اور انہیں ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

سماعت شروع ہوئی تو حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڈ نے دلائل میں کہا کہ ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی گرفتاری سے پہلے دس دن کا وقت دینے کا حکم دیا تھا، انہیں عدالت نے رمضان شوگر مل کیس میں ضمانت دی تھی۔

حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا ان کے موکل صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں، دس دن کا وقت اس لیے دیا گیا تھا کہ مناسب فورم سے ضمانت لی جا سکے، حمزہ شہباز ضمانت قبل از گرفتاری لینا چاہتے ہیں تاکہ نیب کے سامنے پیش ہوں۔

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ آپ کس کیس میں حمزہ کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ حمزہ شہباز کے خلاف تین کیسز نیب لاہور میں زیر تفتیش ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں حمزہ شہباز کو گرفتار کرنا ہے جس میں ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں جب کہ صاف پانی اور رمضان شوگر مل کیس میں اب تک وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے۔

حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا نیب ہمارے خلاف شواہد ہمیں دے، ہم جواب دے دیں گے، ان کے موکل بے گناہ ہیں۔

س موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا حمزہ شہباز کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں، ان کے خلاف 3 اپریل کو انکوائری کو انویسٹی گیشن میں اپ گریڈ کیا گیا، حمزہ شہباز کی پہلی درخواست ضمانت غیر مؤثر ہو چکی ہے اور اسی معاملے پر سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا۔

عدالت نے کہا دونوں معاملات الگ ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا حمزہ شہباز کے خلاف اربوں روپے کی ٹرانزیکشنز کے ثبوت ملے ہیں اور اُن کے پاس نیب کے ثبوت کا کوئی جواب نہیں

عدالت نے فریقین وکلا کے دلائل سننے کے بعد نیب کو حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روکتے ہوئے ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منظور کرلی۔

عدالت نے حمزہ شہباز کی ضمانت کی درخواست 17 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے نیب سے جواب طلب کر لیا۔

۔