بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں نے 68 سالہ بزرگ شوکت علی پر گائے کا گوشت فروخت کرنے کا الزام لگا کر انسانیت سوز تشدد کیا اور کیچڑ میں بٹھا کر سور کا گوشت کھانے پر مجبور کیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست آسام میں مشتعل ہجوم نے گائے کے گوشت کے فروخت کا الزام لگا کر بزرگ مسلمان شوکت علی کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ ہندو انتہا پسندوں نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ بزرگ شہری کو گندے کیچڑ میں بٹھا کر سور کا گوشت کھانے پر مجبور کیا گیا۔
مسلمان بزرگ شہری کے انسانیت سوز مظالم کے وقت موقع پر موجود افراد ویڈیو بناتے رہے جب کہ ضعیف شخص معافی کی بھیک مانگتا رہا اور مدد کی درخواست کرتا رہا لیکن کسی نے بھی بزرگ شہری کی مدد نہیں کی، یہاں تک کہ بزرگ شہری بے ہوش ہوگئے۔
یہ پہلی بار نہیں کہ کسی مسلمان پر گائے ماتا کے تقدس کے نام پر تشدد کیا گیا ہو، ہیومن رائٹس واچ کے مطابق مئی 2015 سے دسمبر 2018 تک 44 افراد گائے ماتا کے نام پر مشتعل ہجوم کے تشدد کا شکار ہوئے ان میں سے 36 مسلمان تھے۔ گائے کو لیکر سفر کرنے والوں کو راستے میں روک مشتعل ہجوم تشدد کا نشانہ بناتا ہے اور قتل کردیتا ہے۔
GRAPHIC CONTENT: Viewer discretion advised.
Mob thrashes man for carrying Beef in Biswanath Chariali, #Assam#NorthEast @assampolice pic.twitter.com/uVthMGukOW
— ️SULTAN (سلطان أحمد) (@IM_SULTAN_AL) April 8, 2019
واضح رہے کہ بھارت میں گائے ماتا کے تحفظ کا ڈھکوسلہ محض ہندوؤں کا ووٹ حاصل کرنے کیلئے بی جے پی کی کارستانی ہے، جس کے لیے جارحیت پسند مودی سرکار کے دور اقتدار میں انتہا پسندوں کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے، انتہا پسند ہندوؤں نے نام نہاد سیکولر ریاست میں مسلمانوں کا جینا حرام کر دیا ہے۔