کسی کو مفت کا وائی فائی مل جائے توگویا اسے بہت بڑی نعمت مل گئی مگر کسی کا وائی فائی اس کی اجازت کے بغیر استعمال کرنے والے خبردار ہو جائیں،دبئی کے سرکاری محکمے ’ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک افیئرز اینڈ چیئرٹیبل ایکٹویٹیز‘ نے فتویٰ جاری کر دیا ہے۔
ویب سائٹ ’پڑھ لو‘ کے مطابق ڈیپارٹمنٹ نے فتوے میں کہا ہے کہ ”کسی دوسرے شخص کی کوئی بھی ملکیتی چیز اس کی اجازت یا قیمت کی ادائیگی کے بغیر استعمال کرنے کی قطعاً اجازت نہیں۔وائی فائی بھی اسی زمرے میں آتا ہے اور آپ مالک کی اجازت کے بغیر اسے استعمال نہیں کر سکتے۔“
ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر احمد عزیز الحداد کا کہنا تھا کہ ”وائی فائی کی چوری بھی دیگر چوریوں کی طرح حرام اور گناہ ہے اور وائی فائی کنکشن کے مالک کو حق حاصل ہے کہ وہ چور کے خلاف قانونی کارروائی کی درخواست دے سکے۔ “
رپورٹ کے مطابق ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے یہ فتویٰ اس کی ویب سائٹ پر ایک صارف کی طرف سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں دیا گیا ہے۔ اس صارف نے ڈیپارٹمنٹ سے سوال کیا تھا کہ آیا کسی کا وائی فائی بغیر اجازت استعمال کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں۔