پاک فوج دہشت گردی کے ناسورکے خاتمہ کے لیے پرعزم ہے۔فائل فوٹو
 پاک فوج دہشت گردی کے ناسورکے خاتمہ کے لیے پرعزم ہے۔فائل فوٹو

پاک فوج نے دفاعی تجزیہ کاری کیلیے 26 ریٹائرڈ افسران کی فہرست جاری کر دی

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے 26 ریٹائرڈ فوجی افسران کی فہرست جاری کی گئی ہے جو ٹی وی چینلز پر بطور ’دفاعی تجزیہ کار‘ شریک ہوں گے، مذکورہ سابق افسران کے علاوہ کوئی بھی سابق فوجی کسی ٹی وی پروگرام میں شریک ہوگا تو وہ بطور ’تجزیہ کار‘ شرکت کرے گا۔

آئی ایس پی آر کی فہرست میں 7 لیفٹیننٹ جنرل، 2 میجر جنرل، 10 بریگیڈیئرز،4 ایئر مارشل، ایک ایئر وائس مارشل، ایک ایڈمرل اور ایک ایئر کموڈور کے عہدے سے ریٹائر ہونے والا سابق فوجی افسر شامل ہے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے ٹی وی چینلز کو فراہم کی جانے والی فہرست میں واضح کیا گیا ہے کہ ان افسران نے آئی ایس پی آر سے رابطہ کرکے این او سی حاصل کیا ہے جو 31 دسمبر 2019 تک قابل استعمال ہوگا۔

آئی ایس پی آر نے ٹی وی پروگرامز میں بطور دفاعی تجزیہ کار شرکت کے خواہشمند دیگر سابق افسران کو ہدایت کی ہے کہ اگر وہ بھی بطور ’ دفاعی تجزیہ کار‘ میڈیا پر آنا چاہتے ہیں تو این او سی کیلیے رابطہ کرسکتے ہیں۔

آئی ایس پی آر کی فہرست میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر، امجد شعیب، خالد مقبول، نعیم خالد لودھی، آصف یاسین ملک، رضا احمد اور اشرف سلیم شامل ہیں۔ میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان اور غلام مصطفیٰ بھی 26 فوجی افسران میں شامل ہیں۔ پاک فوج سے بریگیڈیئر کے عہدے سے ریٹائر ہونے والے افسران میں سعد رسول، فاروق حمید، غضنفر علی، اسلم گھمن، نادر میر، اسد اللہ، آصف ہارون، حارث نواز، سید نذیر اور سیمسن سمون شیروف شامل ہیں۔

دفاعی تجزیہ کاروں کی فہرست میں پاک بحریہ کے صرف ایک افسر ایڈمرل (ر) احمد تسنیم کا نام دیا گیا ہے جو ٹی وی پروگرامز میں بطور دفاعی تجزیہ کار شریک ہوسکیں گے۔ پاک فضائیہ کے سابق افسران میں ایئرمارشل (ر) شاہد لطیف، اکرام بھٹی، مسعود اختر، ریاض الدین شیخ ، ایئر وائس مارشل شہزاد چوہدری اور ایئر کموڈور سجاد حیدر شامل ہیں۔

قبل ازیں 6 اپریل کو پیمرا نے ایک مراسلہ جاری کرکے ٹی وی چینلز کو ہدایت کی تھی کہ وہ سابق فوجی افسران کو بطور دفاعی تجزیہ کار پیش نہ کریں کیونکہ بعض افسران موجودہ حالات سے واقف نہیں ہوتے ، بعض اوقات دفاعی امور پر بحث سیاسی بحث میں تبدیل ہوجاتی ہے جو ناخوشگوار ہے۔

پیمرا کے مراسلے کے بعد آئی ایس پی آر نے 11 اپریل کو خط جاری کیا ہے جس میں درج سابق فوجی افسران کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پاک فوج کو ان کے بطور دفاعی تجزیہ کار ٹی وی پروگراموں میں شرکت پر کوئی اعتراض نہیں ہے تاہم ان کے تبصرے اورخیالات ذاتی تصور ہوں گے اور ان کا ادارے سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔