اعلیٰ حکام کی باربار عدالت طلبی درست نہیں۔فائل فوٹو
اعلیٰ حکام کی باربار عدالت طلبی درست نہیں۔فائل فوٹو

پاکستان کی معیشت سے متعلق خبریں سن کر مایوسی ہوتی ہے۔چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان کی معیشت سے متعلق خبریں سن کر مایوسی ہوتی ہے، انصاف کے شعبے میں اچھے کام ہو رہے ہیں،عدلیہ نے گزشتہ تین ماہ میں 2 لاکھ مقدمات نمٹائے جبکہ سپریم کورٹ میں صرف 581 فوجداری اپیلیں رہ گئی ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اعزاز میں سپریم کورٹ بار کی جانب سے عشائیہ دیا گیا جس میں سپریم کورٹ کے ججز اور وکلا نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ انصاف کے شعبے میں اچھے کام ہو رہے ہیں،عدلیہ نے گزشتہ تین ماہ میں 2 لاکھ مقدمات نمٹائے۔ جنوری میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 40 ہزار تھی لیکن آج سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 38 ہزار رہ گئی ہے۔

فوجداری مقدمات کی تمام زیر التوا اپیلیں نمٹائی جاچکی ہیں ، سپریم کورٹ میں صرف 581 فوجداری اپیلیں رہ گئی ہیں جبکہ کراچی رجسٹری میں کوئی فوجداری اپیل زیر التوا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں ہزاروں مقدمات سرکاری ملازمین کے زیر التوا ہیں، سروس مقدمات کیلئے سپیشل بینچ تشکیل دیا جائے گا۔ ملک بھر میں قتل اور منشیات کے کیسز کیلئے ماڈل کورٹس قائم کیں جنہوں نے 12 دن میں 1618 مقدمات کے فیصلے کیے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملک کو سماجی ومعاشی چیلنجز کا سامنا ہے، در پیش چیلنجز سے نمٹنے کیلیے حکمت عملی بنانا ہوگی، معیشت سے متعلق خبریں سن کر مایوسی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے،پولیس کافرض عوام کی خدمت کرناہے، پولیس کیخلاف شکایات کیلئے ایس پی رینک کے افسر کو مقرر کیا گیا ہے ، ایس پی شکایات 21 ہزار سے زائد شکایات پر احکامات جاری کرچکے ہیں۔