وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کسی ماں کی گود اجھڑ جائے،یہ میرے لئے شدید تکلیف کا باعث ہے، پولیس فائرنگ نے ایک اور بچے کی جان لے لی،اس معصوم کی جان جانے سے دلی صدمہ ہوا ہے، میں سمجھتا رہا تھا کہ پولیس آزاد ہے خود کارروائی کرے گی، کل کے واقعہ کی مجھے کوئی رپورٹ نہیں دی، میں خود پوچھتا رہا، اب سخت ایکشن ہوگا۔
سید مراد علی شاہ نے صفورہ چورنگی کے قریب پولیس اور ڈاکوئوں کے درمیان مقابلے کے دوران فائرنگ سے شہید ہونے والے ڈیڑھ سالہ معصوم بچے احسان کے گھر اس کے والدین سے اظہار تعزیت اور ڈاکٹرز کی غٖفلت سے معذور ہونے والی ننھی کلی نشویٰ کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج جب میں نے پولیس سے کارروائی کے حوالے سے پوچھا تو مجھے ایک لیٹر بھیجا گیا، میں سمجھتا رہا تھا کہ پولیس آزاد ہے خود کارروائی لے گی لیکن کارروائی تب کی گئی جب پوچھا گیا اور یہ کارروائی بھی صرف ٹی وی ٹکرز تک ہی محدود رہی۔
انہوں نے کہا کہ کل کے واقعہ کی مجھے کوئی رپورٹ نہیں دی گئی، میں خود پوچھتا رہا، اب سخت ایکشن ہوگا، مجھے پولیس کی مجرمانہ رویے پر افسوس ہوا ہے۔دوسری طرف وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ڈاکٹرز کی غفلت سے معذور ہونے والی معصوم بچی کی ہسپتال میں عیادت کرتے ہوئے وہاں موجود ڈاکٹرز سے تفصیلی معلومات لیں اور کہا کہ معصوم بچی نشویٰ کو بہترین علاج فراہم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بچی کا علاج ملک میں ہو یا بیرون ملک ہم ضرور کروائیں گے، ہم ہیلتھ کیئر بل کو دیکھ رہے ہیں اور اس میں درستگیاں کریں گے، بچی کے والد نے اسی اسپتالوں جن کو قتل کا لائسنس ملا ہوا ہے ان کے خلاف کارروائی کا کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہاٹھارویں ترمیم کہیں نہیں جا رہی، 149 آرٹیکل میں کوئی مداخلت کی بات نہیں، بدقسمتی سے جو قانون بن گیا ہے اسکے مطابق کوئی مداخلت نہیں کرسکتا، میں سمجھتا ہوں یہ کونسیپٹ فیل ہوگیا ہے،وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ اپنے ماتحت لوگوں کو مداخلت والے الفاظ پران کے خلاف کارروائی کریں، وفاقی حکومت صرف ہدایات دے سکتی ہے۔