کورونا کی چوتھی لہر سے محفوظ رہنے کے لیے ایس اوپیز پرعمل کیا جائے اورویکسین کروائی جائے۔فائل فوٹو
کورونا کی چوتھی لہر سے محفوظ رہنے کے لیے ایس اوپیز پرعمل کیا جائے اورویکسین کروائی جائے۔فائل فوٹو

تبدیلی کا سفر شروع۔حکومت کی اہم وکٹ گر گئی

اسد عمر نے وزارت خزانہ کا قلمدان چھوڑ دیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم چاہتے ہیں میں وزارت خزانہ چھوڑ کر وزارت توانائی لے لوں مگر وزارت خزانہ کے بدلے توانائی کا محکمہ نہیں لوں گا۔

سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر وزیر خزانہ اسد عمر نے وزارت چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے وزرا کے قلمدانوں میں ردو بدل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وہ مجھ سے وزارت خزانہ واپس لے کر وزارت توانائی کا قلمدان دینا چاہتے تھے تاہم میں نے کوئی بھی محکمہ لینے سے انکار کر دیا ہے۔

اسدعمر نے ٹوئٹ میں کہا کہ پورا یقین ہے وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی ہی پاکستان کے لیے واحد امید ہے، انشاء اللہ عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی نیا پاکستان بنائے گی۔

اسد عمر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نئے وزیر خزانہ کو بھی مشکل حالات کا سامنا ہوگا اور وہ ایک مشکل معیشت سنبھالے گا، وزیراعظم کے بعد مشکل ترین عہدہ وزیر خزانہ کا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم بہتری کی طرف جارہے ہیںِ، صرف تھوڑا صبر کرنے اور مشکل فیصلے کرنے کی ضرورت ہے

انہوں نے کہا کہ اگر مشکل فیصلے نہیں کیے تو دوبارہ اسی کھائی میں گرنے کا خطرہ ہوگا، لوگ نئے وزیر خزانہ سے تین ماہ میں معجزوں اور دودھ شہد کی نہریں بہنے کی توقع نہ کریں۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے مزید کہا کہ کابینہ میں دیگر تبدیلیوں کا اعلان آج یا کل ہو جائے گا، نئے وزیر خزانہ سے معجزے کی توقع نہ رکھیں، تحریک انصاف کو خیرباد نہیں کہہ رہا، وزارت چھوڑنے کی بات پہلی بار گزشتہ رات ہوئی۔

اسد عمر نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بہت بہتر شرائط پر معاہدہ ہوگا، آئندہ بجٹ پر آئی ایم ایف پروگرام کا اثر پڑے گا، مجھے اپنے خلاف کسی سازش کا علم نہیں کیونکہ میں سازشوں میں نہیں پڑتا۔

انہوں نے کہا نئے وزیر خزانہ کوئی فیصلہ کریں تو ان کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، معیشت کو بہتر بنانے کیلیے مشکل فیصلے کیے، اگلا بجٹ آئی ایم ایف پروگرام کی عکاسی کرے گا، آئندہ بجٹ بہت مشکل ہوگا، نئے وزیر خزانہ کا جلد فیصلہ کرنا ہوگا۔

واضح رہے کہ ملک کی معاشی حالت کے پیش نظر حکومت بالخصوص اسد عمر پر تنقید کی جارہی تھی، اس کے علاوہ اسد عمر کو کابینہ میں بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، صورت حال اس حد تک جاپہنچی تھی کہ چند روز قبل ہی کابینہ میں رد و بدل کی خبریں منظر عام پر آگئی تھیں۔