سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اس جماعت کا ہونا چاہیے جس کی اکثریت ہو، پی پی چیئرمین
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اس جماعت کا ہونا چاہیے جس کی اکثریت ہو، پی پی چیئرمین

صدارتی نظام نافذ کرنے کی کوشش کی گئی تو ملک ٹوٹ جائے گا۔بلاول

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہےکہ وہ خبردار کرتے ہیں اگر ون یونٹ یا صدارتی نظام نافذ کرنے کی کوشش کی گئی تو ملک ٹوٹے گا۔

انہوں نے کہا کہ مرد کو عورت کہنے سے مرد کو کچھ نہیں ہوگا ،وزیراعظم اپنے عہدے کا احترام کریں زبان کا خیال کریں ،اس طرح کسی کی توہین نہیں خود اپنی توہین کررہے ہیں۔ فاطمہ جناح نہ ہوتیں تو ایوب کےسامنے کون دیوار کی طرح کھڑا ہوتا ،کیا وزیراعظم عورت کو گالی دے رہے ہیں ۔

پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں ایران پر پاکستان سے حملے ہو رہے ہیں ،ہمارے وزیراعظم نے ہمسایہ ملک میں جرمنی اور جاپان کو پڑوسی کہہ دیا،یہ اسی طرح ہوتاہے جب سلیکٹڈ اور نالائق بندہ ملک پر رکھواتے ہیں۔

وزیراعظم کے بیان سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ’اس قسم کا بیان دینے سے آپ اپنا قد چھوٹا کرتے ہیں، کسی اور کا قد چھوٹا نہیں ہوا، یہ کہنے سے مردوں کے ساتھ کچھ نہیں ہوگا لیکن یہ پاکستان کی بیٹیوں، بچیوں اور عورتوں کے کیا پیغام ہے۔

انہوں نے کہا کہ  وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ عورت ہونا ایک گالی ہے، یہ انتہائی قابل مذمت ہے، آپ مدینہ کی ریاست کی باتیں کرتے ہیں اگر اسلام میں عورتوں کا کردار نہ ہوتا تو کیا ہمیں کربلا یاد ہوتا، یہاں ہماری خواتین مردوں کے شانہ بشانہ تھیں، اگر فاطمہ جناح نہ ہوتیں تو کیا پاکستان بنتا، اگر وہ نہ ہوتیں تو کون ایوب خان کے سامنے دیوار کی طرح کھڑا ہوتا‘۔

انہوں نے کہا کہ شاہ محمود اپنے وزیراعظم کو اس طرح کسی ملک میں اکیلا نہ چھوڑیں،وزیراعظم کی زبان لائٹ کی اسپیڈ سے زیادہ سلپ آف ٹنگ ہوتی ہے ۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کیسی حکومت ہے جو کہتی ہے مہنگائی ایشو نہیں، عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں ،مہنگائی کی وجہ سے پاکستانیوں کی زندگی تنگ ہوتی جا رہی ہے ،انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی اور ریلیف امیر ترین لوگوں کیلیے ہے ،کیا غریب عوام کو ریلیف مل سکتا ہے ؟

بلاول بھٹوزرداری کا کہناتھا کہ اگر آپ بیمار ہیں توصحت کاانصاف یہ کہتا ہے کہ آپ مر جائیں،کس قسم کا نظام ہے،کس قسم کی حکومت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب یہ لوگ کٹوتی پر سوچ رہے ہیں ،سبسڈیز ختم کریں گے تاکہ امیروں کو ریلیف پہنچادیں ، حکمران عوام کا خیال رکھیں ورنہ ری ایکشن آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ خان صاحب انصاف کی بات کرتے ہیں اور حکومت ظلم کرتی ہے ،ن لیگ کی حکومت ہو یا پی ٹی آئی کی ،امیروں کے ریلیف کیلیے کام کرتے ہیں ،عوام ایک حد تک برداشت کر سکتے ہیں،اس بجٹ میں ریلیف نہ ہواتو عوام خود نکلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آپ کہتے تھے آئی ایم ایف سے ڈیل لینے سے پہلے خود کشی کرلوں گا،آپ نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کو اعتماد میں نہیں لیا،آپ عوام پر جو بوجھ ڈالنے والے ہیں ہم اسے برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں عجیب نظام ہے،ن لیگ کی حکومت ہویاپی ٹی آئی کی، امیروں کوریلیف دیتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ غریب عوام کیلیے کام کیا ہے،ہم نے سب سے زیادہ نوکریاں دیں، ہمارے دور میں کم گروتھ کے باوجودسب سے زیادہ نوکریاں دیں،ہم نے تنخواہ بڑھائی، ہم نے پنشن بڑھائی،آپ ساری سیاسی قیادت کوجیل میں ڈالیں، عوام خودنکلیں گے،امیروں کیلیے ایمنسٹی ہے،یہ نظام نہیں چل سکتا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جلسہ جلوس اور کنٹینر کی سیاست بند کریں ، نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کا نام بے نظیر کے نام پر رکھاجانا تھا،یہ بی آئی ایس پی پروگرام کو لپیٹنا چاہتے ہیں ،یہ نہ صرف نام بدلنا چاہتے ہیں پروگرام کو لپیٹنا چاہتے ہیں ،میں ٹرین سے گھر جا رہاتھا تو وزیراعظم کی چیخیں نکل رہی تھیں۔