غلط انجیکشن سے انتقال کرجانے والی 9 ماہ کی بچی نشویٰ کے والد قیصرعلی کا کہنا ہے کہ ہم نے حکومت سندھ سے 3 مطالبات کیے تھے، جس میں سے 2 پورے نہیں ہوئے لہٰذا اگر کل تک ان مطالبات کو پورا نہیں کیا گیا تو دھرنا دیا جائے گا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران قیصرعلی کا کہنا تھا کہ اسپتال کو سیل کرنے، مالکان کو گرفتار کرنے اور آزاد تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جس میں سے 2 مطالبے پورے نہیں ہوئے۔
ہوں نے کہا کہ ان کی بیٹی کی موت کی ذمے داراسپتال انتظامیہ ہے لہٰذا اس واقعے کی آزادانہ انکوائری کروائی جائے اور اسپتال کے مالکان کو گرفتار کیا جائے۔
قیصر علی کا کہنا ہے کہ کل شام 5 بجے تک کی ڈیڈلائن ہے، اگر یہ کام نہیں ہوئے تو اتوار کو احتجاج کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، یہ انسانیت کا مسئلہ ہے اسے کسی سے منسوب نہ کیا جائے۔
قیصر علی نے کہا کہ نشویٰ کی جب حالت خراب ہوئی تو اسپتال کی جانب سے کہا گیا کہ ہمارے پاس نہ ماہرین ہیں اور نہ ہی آئی سی یو، آپ بچی کو وینٹی لیٹر پر لے جاسکتے ہیں۔
پولیس کے رویے کے حوالے سے نشویٰ کے والد کا کہنا تھا کہ پولیس کے رویے میں کافی تبدیلی آئی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اگر انہیں گرفتار نہیں کریں گے تو ہم احتجاج چھوڑ دیں گے، ہم پولیس کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپتال انتظامیہ نے سنگین غفلت کا مظاہرہ کیا، اس طرح کے غیر رجسٹرڈ اسپتالوں کے خلاف انکوائری کمیشن بنانا چاہیے۔
یاد رہے کہ کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں واقع دارالصحت ہسپتال میں غلط انجیکشن کا شکار ہونے والی 9 ماہ کی بچی کئی روز تک زیرعلاج رہنے کے بعد 22 اپریل کو انتقال کرگئی تھی۔