فائل فوٹو
فائل فوٹو

کوئی واقعہ ہوا تو موبائل کمپنی سربراہ پر دہشتگردی کا مقدمہ ہوگا۔سپریم کورٹ

موبائل فون سروس بندش کیس کی سماعت کے موقع پرسپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگرکوئی واقعہ ہوا تو موبائل کمپنی کے سربراہ پر دہشتگردی کا مقدمہ ہوگا۔

سپریم کورٹ میں سیکیورٹی کے نام پرموبائل سروس بند کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تو موبائل ٹیلی کام کمپنی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ کوئی بڑا ایونٹ ہوتو سروس بند کرنا سمجھ بھی آتا ہے، لیکن معمولی معمولی باتوں پر سروس بند کر دی جاتی ہے، ترکی کا صدر دورہ کرے یا وزیراعظم کا جلسہ ہو سروس بند کر دی جاتی ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ قانونی موقف سے حکومت کو آگاہ کر دیا ہے، ایک ماہ کا وقت دیا جائے، پیشرفت سے آگاہ کرینگے۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہم بھی یہی کہتے ہیں چھوٹے ایونٹ پر سروس بند نہ کریں، موبائل کمپنیوں والے بھی حوصلے سے کام لیں، اگر کوئی واقعہ ہوا تو موبائل کمپنی کے سربراہ پر دہشتگردی کا مقدمہ ہوگا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ قانون میں ترمیم ہونے دیں پھر دیکھیں گے۔ عدالت نے سماعت جون کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی