جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ان باتوں کو چھیڑا جو ان کا کام نہیں، ہم شروع سے کہتے تھے اصل حکومت فوج کی ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ آج حکومتی معاملات پر فوج کے نمائندے نے بات کی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے ان باتوں کو چھیڑا جو ان کا کام نہیں، ہم شروع سے کہتے تھے اصل حکومت فوج کی ہے اور فیصلوں کی محور حکومت پارلیمنٹ نہیں جی ایچ کیو ہے۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ مدارس سے متعلق غلط باتیں کی گئیں اور یہ سب آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے لیے ہے، قرضے لینے کے لیے بھونڈا طریقہ اختیار کیا جارہا ہے، مدارس کی رجسٹریشن وزارت تعلیم کے تحت لانے کی بات ہوئی تھی لیکن مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت لانے کی کبھی بات نہیں ہوئی اور پھر دینی مدارس کا نصاب تعلیم لانے والے آپ کون ہیں؟ آپ کا تو اپنا کوئی نصاب نہیں؟۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ آپ کو اپنی روش تبدیل کرنا ہوگی، 70 سال کے جابرانہ رویے کا ملبہ مدارس پر نہ ڈالا جائے، انتہا پسندی معاشرتی مرض ہے مدارس سے اس کا کوئی تعلق نہیں
انہوں نے کہا کہ میں اتحاد تنظیم المدارس اور وفاق المدارس سے کہتا ہوں کہ وہ حکومت سے مذاکرات نہ کریں، حکومت دھوکا دے رہی ہے مدارس اب مذاکرت پراعتبار نہیں کریں گے، ناجائز اور ناپاک فیصلے کی تکمیل کے لیے دباؤ نہ ڈالا جائے، حکومت کے ساتھ مزید کوئی مذاکرات کے لیے تیار نہیں۔