پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماسینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب نے سیاسی تقریر کرکے حزب اختلاف کے خدشات کو درست ثابت کر دیا ہے ، آج چیئرمین نیب نے عمران خان کی ہی زبان استعمال کی ہے،جس ادارے کا سربراہ حکومت کے سیاسی مخالفین کے خلاف تقریر کرے وہ ادارہ کیسے غیرجانبدار ہو سکتا ہے؟۔
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے خطاب پر اپنے ردعمل میں سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے اور انصاف کی فراہمی کے لیے قائم ادارے کے سربراہ سے قوم کو جانبدارانہ گفتگو کی توقع نہیں تھی
انہوں نے کہا کہ محترم چیئرمین نیب قوم کو اس سوال کا جواب دیں کہ انہوں نے بی آرٹی میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات اب تک شروع کیوں نہیں کی؟ مالم جبہ کرپشن میں کتنے لوگ گرفتار ہوئے ہیں؟ بابر اعوان ریفرنس کے باوجود ابھی تک باہر کیوں ہیں؟
انہوں نے کہا کہ شرجیل میمن دو سال سے بغیر سزا کے قید کیوں بھگت رہے ہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب نے تقریر کرکے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے بیانیہ کو سچ ثابت کر دیا ہے کہ معیشت اور نیب ایک ساتھ نہیں چل سکتے، جب احتساب کی جگہ انتقام لے لے تو معیشت چل سکتی ہے اور نہ ہی نظام چل سکتا ہے۔
یاد رہے کہ ملتان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ نیب اور معیشت ساتھ نہیں چل سکتے وہ غلط کہتے ہیں، نیب اور معیشت ساتھ چل سکتے ہیں اور کوئی طاقت نیب کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتی،بدعنوان عناصر کے خلاف قانون ضرور حرکت میں آئے گا اور جو لوٹ مار کرے گا اسے نیب کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، اِن دنوں بہت سے سقراط اور بقراط پیدا ہوگئے ہیں جنہوں نے نیب کا قانون ہی نہیں پڑھا، نیب کالا قانون ہوتا تو سپریم کورٹ اسے ختم کردیتی۔