ہائی کورٹ نے اڈیالہ جیل میں قید پاکستانی نژاد امریکی شہری طلحہ ہارون کو امریکا کے حوالے کرنے سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے نیویارک حملوں کی سازش کے ملزم طلحہ ہارون کی امریکا حوالگی کیخلاف درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اسے امریکا کے حوالے کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ ایک ڈاک رپورٹ سے کسی فرد کو دوسرے ملک کے حوالے نہیں کیاجاسکتا۔
عدالت نے حکم دیا کہ امریکی تفتیشی افسر پاکستان میں انکوائری مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوں، پاکستانی ماتحت عدالت امریکی تفتیشی افسر اور طلحہ ہارون کے وکلا کا موقف سنے گی، پھر انکوائری مجسٹریٹ 60 روز میں طلحہ ہارون کی حوالگی کا فیصلہ کرے گا۔
21 سالہ طلحہٰ ہارون پر دولت اسلامیہ (داعش) کے ملزم ہونے کا الزام ہے اور ان کے خلاف 2016 میں نیویارک کے ٹائمز اسکوائر اور زیرِ زمین ٹرانسپورٹ نیٹ ورک پر حملوں کی منصوبہ بندی کا مقدمہ درج ہے۔ انہیں 2016 میں کوئٹہ سے گرفتار کیا گیا۔
انھیں امریکا کے حوالے کرنے کی کارروائی جاری تھی جسے ان کے والد ہارون الرشید نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
امریکا نے پاکستان سے طلحہ ہارون کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس کے لیے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پاکستان کو خط لکھا تھا۔