گورنر اسٹیٹ بینک كے عہدے سے مستعفی ہونے والے طارق باجوہ كے استعفیٰ كی اندرونی كہانی منظر عام پر آگئی۔
طارق باجوہ كے قریبی دوست كے مطابق طارق باجوہ كو كل مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے ٹیلی فون كركے وزیراعظم كا پیغام پہنچایا جس میں مشیر خزانہ نے طارق باجوہ كو وزیراعظم سے ان كی كسی گفتگو كا حوالہ دیتے ہوئے كہا كہ آپ نے ایک بار وزیراعظم سے كہا تھا كہ آپ جب كہیں استعفیٰ دے دوں گا، اب وزیراعظم كی خواہش ہے كہ آپ استعفیٰ دے دیں۔
حفیظ شیخ کی بات پر طارق باجوہ نے کہا کہ استعفیٰ كوئی مسئلہ نہیں میں وزیراعظم سے مل لیتا ہوں، اس دوران وزیراعظم عمران خان لاہور چلے گئے اور طارق باجوہ كی ملاقات نہ ہوسكی، طارق باجوہ نے ملاقات كے لیے وزیراعظم كی اسلام آباد آمد كا انتظار كیے بغیر وزیراعظم كا پیغام ملنے كے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جو منظور كرلیا گیا۔
سابق گورنر سٹیٹ بینک طارق باجوہ نے کہاہے کہ میر ی نوکری سے زیادہ ملکی مفاد عزیز تھا ، حکومت اوراسٹیٹ بینک درمیان محاذ آرائی ملکی مفاد میں نہ تھی ، اس لئے میں نے عدالت جانے کی بجائے استعفیٰ دینے کو ترجیح دی۔وہ نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کررہے تھے ۔
جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ آپ کاتقرر تو تین سال کیلئے تھا تو پھر آپ نے قبل از وقت استعفیٰ کیوں دیا؟ توسابق گورنرا سٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہناتھا کہ میر ی نوکری سے زیادہ ملکی مفاد ات زیادہ عزیز ہیں، عدالت کی بجائے استعفے کو ترجیح دی۔ انہوں نے کہا کہ میں پیر کو اسٹیٹ بینک جاﺅں گا اور استعفیٰ دیکر واپس آجاﺅں گا ۔