وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ دیناہماری آئینی ذمے داری ہے،آرٹیکل 160واضح ہے کہ ہر5سال بعداین ایف سی ایوارڈآناچاہیے، این ایف سی ایوارڈ بھی آئے گا اور بہتر آئے گا۔
سینیٹ کے اجلاس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوارڈسے متعلق ڈارصاحب کی سربراہی میں تشکیل کمیٹی کوئی کام نہ کرسکی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سب سے زیادہ ذمے دار حکومت سندھ ہے،سوچنے کی بات یہ ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کی طرف کیوں گیا۔
انہوں نے کہا کہ میکرواکنامک کے عدم توازن کے باعث ہمیں آئی ایم ایف جاناپڑا،انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں نے اپنے امیدوارنامزد نہیں کیے،صوبائی حکومتوں نے این ایف سی ایوراڈکیلیے نامزدگی دینے میں تاخیر کی۔
سینیٹ اجلاس میں شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران گرما گرمی ہوگئی،شاہ محمود قریشی نے کہاکہ جب پیپلز پارٹی کی حکومت آتی ہے توآئی ایم ایف کون جاتا ہے،سینیٹ اجلاس میں سینیٹرمشتاق کااین ایف سی ایوارڈسے متعلق جواب دینے پراصرارکیا ،اس پر شاہ محمود قریشی نے کہاکہ میں این ایف سی کی بات کر رہا ہوں،آئی ایم ایف پر بھی،کہاجاتاہے کہ آئی ایم ایف کے کہنے پرحفیظ شیخ کو لگایا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کیاپیپلز پارٹی نے بھی حفیظ شیخ کوآئی ایم ایف کے کہنے پرلگایا؟10 سال ملکی معیشت کی اینٹ سے اینٹ بجانے والے کون ہیں سب کومعلوم ہے،ہاتھی کے دانت دکھانے کے اورچبانے کے اور،انہوںنے کہا کہ کس نے کتنی بارآئی ایم ایف پردستک دی یہ بھی عوام کومعلوم ہے۔
شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے شور شراباکیااس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملک ون یونٹ کی طرف نہیں جارہا،کوئی صدارتی نظام نہیں آرہا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کوکوئی خطرہ نہیں ،واضح کہہ رہا ہوں،پاکستان کے نیوکلیئر اثاثوں کوکوئی خطرہ نہیں،پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر اتفاق رائے ہے اور رہے گا
انہوں نے سابقہ حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ آپ معیشت کاجنازہ نکال کر گئے ہیں، رضاباقرپاکستان کے بیٹے ہیں اورکم تنخواہ پرپاکستان آ رہے ہیں،رضا باقر ملک کی خدمت کےلئے کم تنخواہ پر آئیں ہیں، شاہ محمود قریشی نے کہاکہ رضاباقرکااسٹیٹ بینک کے گورنر کےلیے انتخاب ان کی اہلیت پرہواہے۔