لاہور میں داتا دربار کے باہر ایلیٹ فورس کی گاڑی کے قریب خودکش حملے کے نتیجے میں 4 اہلکاروں سمیت 10 افراد شہید اور30 زخمی ہوگئے۔
داتا دربار کے گیٹ نمبر 2 کے باہر ایلیٹ فورس کی گاڑی کے قریب زور دار دھماکا ہوا، دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار موقع پر پہنچے،علاقے کو گھیرے میں لیتے ہوئے زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے قریبی میو اسپتال منتقل کیا گیا۔
دھماکے کے بعد میو اور جنرل اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے فوری طور پر ڈاکٹروں اور اضافی عملے کو طلب کرلیا گیا۔
ڈی آئی جی آپریشنز محمد اشفاق کے مطابق ایلیٹ فورس کے اہلکار داتا دربار کے گیٹ نمبر 2 پر فرائض انجام دے رہے تھے جنہیں 8 بجکر 45 منٹ پر نشانہ بنایا گیا۔
آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان اور ڈپٹی کمشنر لاہور صالح سعید نے تصدیق کی کہ دھماکا خودکش حملہ تھا جس کا ہدف ایلیٹ فورس کے اہلکار تھے۔
ولیس نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق خودکش حملہ آور کی عمر 18 سے 20سال کے درمیان لگتی ہے، اس نے سیاہ شلوار قمیض اور کالا کوٹ پہن رکھا تھا، وہ ٹبی سٹی کی جانب سے پیدل پولیس کی گاڑی کے قریب آیا اور سامنے آکر دھماکہ کردیا۔
خودکش حملہ آور کے اعضا فرانزک کے لیے ارسال کردیے گئے ہیں، دھماکے میں 8 سے 10 کلو بارود استعمال کیا گیا اور خودکش جیکٹ دیسی ساختہ تھی جس میں آگ پکڑنے والا کیمیکل بھی شامل تھا۔
آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان جائے وقوعہ پر پہنچے اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ خودکش حملے میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا جس میں ایلیٹ فورس کے 4 جوانوں سمیت 10 افراد شہید ہوئے۔
آئی جی پنجاب نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس پر حملہ دہشت گردوں کی بوکھلاہٹ کی علامت ہے، حملے میں ملوث عناصر کو جلد کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
داتا دربار کے قریب مشتبہ حملہ آور کی سی سی ٹی وی کیمرے کی تصویر میں بستہ پہنے مشتبہ حملہ آور کو دیکھا جاسکتا ہے۔
سیاہ رنگ کی شلوار قمیض میں ملبوس مشتبہ حملہ آور کی تصویرپروقت 8 بج کر 54 منٹ دیکھا جاسکتا ہے، سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آور کے بارے میں حقائق جلد منظر عام پر سامنے آنےکا امکان ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی جب کہ زخمیوں کوبہترین طبی امداد فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار نے پولیس موبائل کے نزدیک دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے انسپکٹرجنرل پولیس اورایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کی۔
وزیراعلیٰ نے دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پرگہرے دکھ اورافسوس کا اظہارکیا اورانتظامیہ کودھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کوعلاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی ۔
داتا دربار کے باہر دھماکے کے بعد اسلام آباد میں بری امام اور گولڑہ شریف درگاہوں پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔
ڈی آئی جی آپریشن وقارالدین سید کا کہنا ہے کہ اسلام آباد شہر کے داخلی راستوں پر چیکنک سخت کرتے ہوئے شہر کے مختلف مقامات پر موجود ناکوں پر چیکنگ کا عمل بھی بڑھا دیا گیا ہے جب کہ ریڈ زون میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند کردیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ شہری شناختی کارڈ دکھا کر یا داخلے کی وجہ بتا کر ریڈ زون میں داخل ہوسکتے ہیں۔