محمد اقبال حسین کے ویزا کی مدت مارچ میں ختم ہوئی تھی۔۔فائل فوٹو
محمد اقبال حسین کے ویزا کی مدت مارچ میں ختم ہوئی تھی۔۔فائل فوٹو

پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سفارتی تنازع شدت اختیار کر گیا

پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سفارتی تنازع شدت اختیار کر گیا۔ اسلام آباد میں تعینات بنگلہ دیشی پریس قونصلر محمد اقبال حسین کی ویزا مدت ختم ہو گئی اور وہ دو ماہ سے وطن واپسی کے منتظر ہیں تاہم وزارت داخلہ نے آنکھیں بند کر لیں۔

یہ تنازعہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان گذشتہ ایک سال سے جاری ہے۔ بنگلہ دیشی پریس قونصلر اور ویزا قونصلر محمد اقبال حسین کے ویزا کی مدت مارچ میں ختم ہوئی تھی۔

پاکستانی حکام کو جنوری میں ویزا میں توسیع کے لئے دفتر خارجہ کو خط لکھا گیا جو مزید کارروائی کے لئے وزارت داخلہ کو بھجوا دیا گیا۔

مارچ میں محمد اقبال کے ویزا کی مدت ختم ہو گئی جس کے بعد انہیں ویزا میں توسیع نہیں دی جا رہی ہے اور وہ سفری پابندی کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔

اقبال حسین کے پاس پریس قونصلر کے ساتھ ویزا قونصلر کا اضافی چارج بھی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تناؤ کی وجہ سے ویزا قونصلر کو بھی ویزا جاری نہیں ہو پا رہا۔

بنگلہ دیش نے پاکستان کی نامزد سفیر کا ایگریمہ پچھلے ایک سال سے روک رکھا ہے۔

رواں سال جنوری میں بنگلہ دیش نے پاکستان کی جانب سے نامزد ہائی کمشنر کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے پاکستان سے منصب کے لیے نیا نام طلب کیا تھا

اکتوبر 2018 میں یہ خبر عالمی ذرائع ابلاغ میں شائع ہوئی تھی کہ پاکستان کی جانب سے 26 جنوری کو نئے ہائی کمشنر کے ایگریما کے لیے درخواست دی گئی تھی لیکن کئی ماہ گزرنے پر بھی ایگریما نہیں دیا گیا اور نہ  کوئی جواب دیا گیا ہے۔

سفارتی قواعد و ضوابط کے مطابق صرف چھ ہفتوں میں ایگریما دینا ہوتا ہے وگرنہ اس کی وجہ بتانی ہوتی ہے۔ پاکستان نہ ایگریما نہ دینے پر تین مرتبہ بنگلہ دیشی ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو بھی طلب کیا گیا مگر کوئی پیشرفت سامنے نہیں آسکی۔