خیبرپختونخوا کی ڈاکٹرز کونسل نے اعلان کیا ہے کہ کل سے صوبے کے سرکاری اسپتالوں کے ساتھ اب تمام نجی اسپتال و کلینک بھی بند رہیں گے۔
نجی ٹی وی کے مطابق خیبرپختون خوا کی ڈاکٹرز تنظیموں کی جانب سے اپنے ساتھی ڈاکٹر ضیاء الدین پر صوبائی وزیر صحت کے گارڈز کے مبینہ تشدد کے خلاف 3 دن سے احتجاج اور طبی سروسز کا بائیکاٹ کر رکھا ہے، ڈاکٹروں نے تمام سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈی سروسز کا مکمل بائیکاٹ کیا تھا تاہم اب صوبے کی ڈاکٹرز کونسل نے اعلان کیا ہے کہ کل سے صوبے کے تمام سرکاری و نجی اسپتال وکلینکس بھی بند کردیے جائیں گے۔
ڈاکٹرز کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کام چھوڑ ہڑتال غیرمعینہ مدت تک جاری رہے گی، اورمطالبات پورا ہونے تک صوبے کے تمام سرکاری و نیم سرکاری اسپتال بند رہیں گے تاہم صرف ایمرجنسی کھلی رہے گی اور اگر ڈاکٹروں کے خلاف انتقامی کارروائی کی گئی تو ایمرجنسی سروس بھی بند کردیں گے۔
ڈاکٹرز کونسل نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر ضیاء الدین پر تشدد کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے، ہم حکومت کی من پسند کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں، تھانہ ٹاؤن کے ایس ایچ اواورمتعلقہ ڈی ایس پی کو برطرف کیا جائے جب کہ وزیر صحت ہشام انعام اللہ، ان کے مشیر جواد واصف اور نوشیروان برکی کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں۔
دوسری جانب صوبائی حکومت نے بھی اسپتالوں کی او پی ڈی کھلوانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس حوالے سے صوبائی وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے احتجاجی ڈاکٹرز کو تنبیہہ کی ہے کہ کل او پی ڈی ہرصورت کھولی جائے گی، ہم کسی کو او پی ڈیز بند کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، ڈاکٹرز کل سے او پی ڈی بند کرنے کی غلطی نہ کریں۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز ریفامرز کو قبول کرنے کو تیار نہیں اور ہم ریفارمز سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں، ہڑتال میں ملوث ڈاکٹروں کو شوکاز نوٹس جاری کررہے ہیں اور ہڑتال پر اکسانے والوں کی فہرستیں تیار کرلی ہیں قانونی کارروائی ہوگی۔