رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے اپنے ساتھیوں سمیت چیک پوسٹ پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں 5 اہلکار زخمی ہو گئے، جوابی کارروائی میں 3 حملہ آور مارے گئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ محسن داوڑ اور علی وزیر کی سربراہی میں ایک گروہ نے خار قمر چیک پوسٹ پر حملہ کیا، جس کا مقصد دہشتگردوں کے مشتبہ سہولت کار کو رہائی دلوانا تھا جسے ایک روز قبل گرفتار کیا گیا تھا۔
پی ٹی ایم کے رہنما علی وزیر کو 8 ساتھیوں سمیت حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 10 حملہ آور بھی زخمی ہوئے ہیں۔
زخمی ہونے والے تمام افراد کو علاج کے لیے آرمی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جب کہ محسن جاوید مجمع کو مشتعل کرنے کے بعد فرار ہو گیا۔
ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقہ خڑ قمر میں پختون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے کارکنان نے گزشتہ روز گرفتار ہونے والے کارکنان کی گرفتاری کے خلاف دھرنا دے رکھا تھا جس میں محسن داوڑ اپنے مسلح ساتھیوں کے ہمراہ موجود تھا۔
ذرائع کے مطابق دھرنے میں پی ٹی ایم کے رہنما علی وزیر بھی موجود تھے جنہوں نے کچھ روز قبل قومی اداوں کو کھلے عام دھمکیاں بھی دی تھیں۔ جس میں اس نے کہا تھا کہ میں تمھیں مار دوں گا۔ اپنا بدلہ لوں گا۔
واقعہ کے خلاف افغان میڈیا گروپ نے پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر دیا اور واقعہ کی جعلی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے لگیں۔
ناخوشگوار واقعہ کے بعد شمالی وزیرستان میں لینڈ لائنز، موبائل اور انٹرنیٹ سروسز مکمل طور پر معطل کر دی گئیں جبکہ علاقہ میں کرفیو بھی نافذ کر دیا گیا ہے۔