ہائی کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں ایک روز کی توسیع کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اخترپرمشتمل بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں عبوری ضمانت کی توسیع کے لیے آصف زرداری اورفریال تالپورکی درخواستوں کی سماعت کی۔
آصف زرداری اور فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے موقف اختیار کیا کہ آصف زرداری پر منی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا جس میں کوئی حقیقت نہیں، کہا گیا کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، آصف زرداری پر نہیں بلکہ زرداری گروپ نامی کمپنی پربینفشری ہونے کا الزام ہے، آصف زرداری اس کمپنی کے ڈائریکٹر بھی نہیں بلکہ صرف شیئر ہولڈر ہیں، اس کی ڈائریکٹر فریال تالپور تھیں۔
آصف زرداری پر کرپشن یا اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام نہیں،ان پرالزام ہے کہ آصف علی زرداری نے جعلی بینک اکاؤنٹس سے رقم حاصل کی،ایف آئی آر کے مطابق آصف زرداری کا جعلی بینک اکاؤنٹس سے کوئی تعلق نہیں۔
نیب پراسیکوٹر جہانزیب بھروانہ نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کے حکم پر تمام تحقیقات کیں، جے آئی ٹی نے 32 اکاؤنٹس کی تحقیقات کیں،ان اکاؤنٹس سے ہزاروں بینک اکاؤنٹس کا لنک ملا، تمام دستاویزات شواہد کے طور پر موجود ہیں، جعلی اکاؤنٹس سے کی گئیں،ہزاروں ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ موجود ہے۔
سپریم کورٹ نے نیب کو مکمل تحقیقات کرکے ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا، جے آئی ٹی کا مکمل ریکارڈ نیب میں مزید انکوائری کے لیے جمع ہوا۔ آصف زرداری اورفریال تالپور کا کرداراعانت جرم ہے، جعلی اکاؤنٹس ٹرانزیکشنز میں آصف زرداری اورفریال تالپور نے معاونت کی،جعلی اکاونٹس ٹرانزیکشنز میں زرداری گروپ کا اہم کردار ہے، آصف زرداری اور فریال تالپور زرداری گروپ کے شئیر ہولڈر بھی ہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار صحیح کہتے ہیں آپ ہراساں کررہے ہیں، ہم ڈیڑھ گھنٹے سے دلائل سن رہے ہیں اور آپ رکارڈ ہی نہیں لائے،کیا ہم ان کو ضمانت دے دیں؟ کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کریں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب سے کیس کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک آصف زرداری اور فریال تالپور کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا، کیس کی اگلی سماعت جمعرات کو ہوگی۔