سابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدان سے سوال کروتو جمہوریت خطرے میں پڑجاتی ہے،جرنیل سے سوال کرو تو ملکی سلامتی خطرے میں پڑ جاتی ہے،جج سے سوال پوچھو تو عدلیہ کی آزادی خطرے میں پڑ جاتی ہے،مولوی سے سوال کرو تو مذہب خطرے میں پڑ جاتا ہے لیکن اب ایسا نہیں چلے گا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں پاکستان میں 7 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی ہے جس میں سے چارارب ڈالرچین کی براہ راست سرمایہ کاری ہے۔ کبھی نہیں کہا کہ سی پیک کے تمام منصوبے شفاف تھے،سی پیک کے 27 ارب ڈالر کے قریب پراجیکٹس مکمل ہوچکے ہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ان پراجیکٹس میں چین نے پاکستان کی حکومت کو اچھے ریٹ پر قرضے دیے جنہیں دوستانہ قرضے کہا جاسکتا ہے جس پر تمام پاکستانی چین کے شکر گزار ہیں جو پراجیکٹس کیے گئے اس کے فیصلے پاکستان کے اندر کس طرح کیے گئے ہیں اس پر پہلے بھی سوالات اٹھے ہیں۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا شہباز شریف نے کہا کہ بجلی کے منصوبے سستے ترین منصوبے تھے،اگر یہ سستے ترین منصوبے تھے تو نیپرا حکومت کو یہ کیوں کہہ رہا ہے کہ یہ منصوبے اتنے مہنگے تھے کہ پرانے نرخ سے قیمت پوری نہیں ہوگی بلکہ 2 روپے قیمت میں اضافہ کیا جائے۔