بجٹ تقریر شروع ہوتے ہی اپوزیشن اراکین نے شور شرابہ شروع کردیا۔فائل فوٹو
بجٹ تقریر شروع ہوتے ہی اپوزیشن اراکین نے شور شرابہ شروع کردیا۔فائل فوٹو

قومی اسمبلی میں حکومتی ارکان کا شور شرابہ۔بجٹ اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر

وفاقی بجٹ پر بحث کے لیے قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیزاجلاس ہوا جوحکومتی اوراپوزیشن ارکان کے شور شرابے کی نذر ہوگیا اور بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کردیا گیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکراسد قیصر کی زیر صدارت  ہوا۔ اسپیکراسد قیصرنے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو بات کرنے کا موقع دیا تو ان کی تقریر شروع ہوتے ہی حکومتی ارکان نے شور مچانا شروع کردیا، فواد چوہدری، غلام سرور اور راجہ ریاض اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور اسپیکر سے پوائنٹ آف آرڈر پربات کرنے کا مطالبہ کیا۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے حکومتی ارکان کے رویے کو نامناسب قرار دیا۔ اسپیکر نے حکومتی ارکان سے کہا کہ تشریف رکھیں، اپوزیشن لیڈر کو بجٹ پربحث کا آغاز کرنے دیں۔

پیپلزپارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ حکومت کو پارلیمانی روایات کا علم نہیں، اسے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیئے،آپ تو کنٹینر دینے جارہے تھے، ایک ڈائس سے ڈر گئے۔ تاہم اسد قیصر ایوان کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے۔ ایوان میں شور شرابا اور ہنگامہ آرائی پر اسپیکر نے اجلاس کی کارروائی دوبارہ ملتوی کی۔

جمعے کی نماز کے بعد ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی کارروائی تیسری بار شروع ہوئی تو ایوان میں دوبارہ سے شور شرابا اور ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔ شہبازشریف کا خطاب شروع ہوتے ہی وزرا اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور وفاقی وزیر فواد چوہدری نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کا مطالبہ کیا۔

شہباز شریف تقریر کرتے تو ہنگامہ دوبارہ شروع ہوجاتا جس پر وہ بار بار بیٹھ جاتے۔ وہ اظہار خیال شروع کرتے اور شور بلند ہوتا جس پر شہباز شریف تقریر سے انکار کرکے پھر بیٹھ جاتے۔

شہباز شریف کم از کم 8 سے 9 بار اپنی نشست پر بیٹھے اور قاسم سوری انہیں بہت مشکل سے دوبارہ تقریر کرنے پر آمادہ کرتے۔ کبھی حکومتی ارکان شور کرتے تو کبھی اپوزیشن ہنگامہ آرائی کرتی۔

شہباز شریف نے کہا کہ اسپیکر صاحب بار بار مجھے اٹھا بٹھا کر میری کمر کا علاج کر رہے ہیں۔

جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے ارکان اسمبلی شہباز شریف کے پاس آئے اور ان سے وزیراعظم عمران خان کے خطاب میں صحابہ کرام ؓ سے متعلق گفتگو کا معاملہ اٹھانے کو کہا، تاہم ڈپٹی اسپیکر نے جے یو آئی ف کے اراکین کو تنبیہ کرکے اپنی نشست پر بٹھادیا۔

ایم ایم اے ارکان بھی وزیراعظم عمران خان کے قوم سے خطاب پر پوائنٹ آف آرڈر مانگتے رہے۔ مولانا اسعد محمود نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے صحابہ کرامؓ کی شان میں مبینہ گستاخی پر بات کرنا چاہتے ہیں۔

شہباز شریف نے ڈپٹی اسپیکر سے کہا کہ آپ میری جگہ جمعیت علمائے اسلام کے پارلیمانی لیڈر مفتی اسعد محمود کو بات کرنے کا موقع دیں، وہ ناموس صحابہ پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم ڈپٹی اسپیکر نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ آپ تقریر کریں پھر باقیوں کو بات کرنے دوں گا۔

احسن اقبال اور حناربانی کھر سمیت متعدد ارکان اسمبلی ویڈیو بنانے لگے تو ڈپٹی اسپیکر نے ویڈیو بنانے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ وہ سارجنٹ ایٹ آرمز کے ذریعے موبائل فونز ضبط کروالیں گے۔

اسی دوران ایم ایم اے کے ارکان اسمبلی واک آؤٹ کرگئے۔ ایک موقع پر فواد چوہدری نے شہباز شریف کی نشست پر ہینڈ فری رکھا تو شاہد خاقان عباسی نے غصے میں وہ واپس فواد چوہدری کی طرف پھینک دیا۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری ایوان کنٹرول کرنے میں بے بس نظر آئے۔ تقریبا گھنٹے بھر تک یہی سلسلہ چلتا رہا جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اجلاس پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا۔