چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ٹی وی پر پارلیمنٹ کی کارروائی دیکھ کر ڈپریشن ہوتا ہے اور معیشت کی خبریں سن کر مایوسی ہوتی ہے۔
اسلام آباد میں ماڈل کورٹس کے ججز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ارد گرد حالات اور خطے کو دیکھیں تو افسردگی ہوتی ہے، ہمیں افعانستان سمیت دنیا سے بھی بری خبریں سننے کو ملتی ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ معاشرے کے مختلف حلقوں سے اچھی خبریں نہیں آ رہیں، ورلڈ کپ دیکھیں تو وہاں سے بھی کوئی اچھی خبر نہیں آ رہی، ایسے حالات میں اچھی خبر صرف عدلیہ سے آ رہی ہے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ ٹی وی لگائیں تو پارلیمنٹ میں شور شرابا ہوتا ہے، وہاں قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈر کو بولنے نہیں دیا جاتا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کہا جارہا ہے معیشت آئی سی یو میں ہے، معیشت کی ابتری کی وجہ کون ہے یہ الگ بات ہے، مقدمات جلد نہ نمٹانے کی وجہ سے لوگ جیلوں میں ہیں، جرائم کے خاتمے کے لیے نظام کو بہتر کررہے ہیں، فوری انصاف کی فراہمی اولین ترجیح ہے، ماڈل کورٹس فوری انصاف فراہم کررہی ہیں، ججز کی ذمے داری ہے کہ انصاف میں تاخیر نہ کریں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گھر کا واحد کفیل جیل میں ہو تو اس کی زوجہ کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں ہوتا۔ کیا معاشرے نے کبھی ایسی خواتین اور بچوں کا سوچا ہے؟ چند ماہ خاندان والے ساتھ دیتے ہیں، اس کے بعد کوئی نہیں پوچھتا۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کو لوگوں کے گھروں میں کام پر لگایا جاتا ہے۔ گھروں میں کام کے دوران ایسی خواتین پر تشدد بھی ہوتا ہے۔ ایسے ماحول میں بڑے ہونے والے بچے جرائم پیشہ بنتے ہیں۔