پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کا کہنا ہے کہ حکومت کے ساتھ بیٹھ کرمعاشی پالیسی پر بات کرنے کو تیار ہیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ اگربجٹ اتنا ہی اچھا ہے تو غریب کیوں رو رہا ہے اورہرانڈسٹری سے کیوں اشتہارآرہا ہے کہ ہمیں بچاؤ، اس کا مطلب کچھ تو گڑبڑ ہے، حکومت نے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں تو ٹیکس بھی بڑھا دیا۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ آج ہم کل کوئی اور، جموریت میں یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے ، پاکستان ہے تو ہم سب ہیں اور اگر پاکستان نہیں تو ہم کچھ نہیں ہیں، بی بی شہید کی شہادت کے بعد سندھ میں پاکستان کے خلاف نعرے لگے جس پرمیں نے آواز لگائی کہ پاکستان کھپے اوراپنے 5 سالہ دور میں کسی سیاستدان پر ہاتھ نہیں ڈالا، حکومت چیئرمین نیب کو بلیک میل کررہی ہے۔
سابق صدر نے کہا کہ پکڑ دھکڑ سے پارٹی کا نقصان نہیں ہوتا، عام لوگ خوفزدہ ہوتے ہیں کہ آصف زرداری پکڑے جاسکتے ہیں توہمارا کیا بنے گا، پکڑ دھکڑاورحساب کتاب بند کیاجائے، آگے کی بات کی جائے، جو طاقتیں حکومت کو لے کر آئیں انہیں بھی سوچنا چاہیے اورایسا نہ ہو سیاسی قوتوں کے ہاتھ سے معاملات نکل جائیں، کل عوام اور پورا ملک کھڑا ہوجائے پھر کوئی پارٹی نہیں سنبھال سکے گی۔
بعدازاں پارلیمنٹ ہاؤس میں بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ مشرف دور میں ایم کیو ایم کو کروڑوں روپے دیے گئے انہوں نے خون بہا دیے، اس وقت کہا گیا کہ ہتھیار لیں، خون بہائیں، ریڑھیاں توڑیں، پورے ملک نے دیکھا ایم کیو ایم نے کیا کیا، ہم نے کبھی ہتھیاروں کو ہاتھ نہیں لگایا، پورا سندھ لڑ پڑے تو یہ ویسے ہی تھوڑے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مجھ سے پارلیمنٹ نے اختیارات نہیں مانگے تھے، لیکن میں نے پارلیمان کو طاقت دی، رضا ربانی کو بلاکر ازخود اختیارات دیے کیونکہ میں چھوٹی ذہنیت کا آدمی نہیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ اگر ہم باہر نہ نکلے تو کوئی اور نکلے گا، بلاول کی پالیسی سخت، میری نرم ہے، مجھ پر جتنے مقدمات بنالیں کوئی پروا نہیں، عوام کی فکر ہے، موجودہ حکومت کو نکالنے کیلیے سیاسی قوتوں کو آگے آنا ہوگا، وہ آگے نہیں آئیں گی تو کوئی اورآئے گا، باہر سے آئے ہوئے وزیر خزانہ کو ملکی معیشت کا علم ہی نہیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ حسین اصغر کو قرضہ انکوائری کمیشن کا سربراہ لگانے سے متعلق سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ ہمیں اوپر سے نیچے تک سب پراعتراض ہے، میرے حوصلے بلند ہیں، باہر والے پتہ نہیں کیوں تھک گئے، بجٹ اور حکومت کے خلاف تمام فیصلے اے پی سی میں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے یہی ہے کہ عمران حکومت کو جانا چاہیے، اصل سوچنے کی بات یہ ہے کہ ان کے بعد کون آئے گا، اچھا ہوا اپوزیشن کے دباؤ پر پروڈکشن آرڈر جاری کر دیئے، اسپیکر کمزور ہیں،ان کے پاس اختیارہی نہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے متعلق فیصلے اے پی سی میں ہوں گے اور اے پی سی سے اچھے فیصلے ہی سنائیں گے۔