وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ ایمنسٹی اسکیم سیاستدانوں اور پبلک آفس ہولڈرز کیلیے نہیں، مشکل وقت ہے ، ملک کو قرضوں سے نجات دلائیں گے ، عمران خان کا نہ کوئی بزنس ہے اور نہ انڈسٹری ہے ، جوملک کے لیے بہتر ہوگا ،وہ میں کروں گا ، بے نامی جائیدادیں ضبط ہوجائیں گی اور سزا بھی ملے گی ۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہر ملک پر ایک وقت آجاتاہے کہ یعنی آپ جس راستے پر لگے ہوئے ہیں اس پر جانہیں سکتے ، یا آپ تباہی کے راستے پر جائیں گے اور یا کھڑے ہوجائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ مسئلہ ہے کہ ایک تو ہم پوری دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں اور دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ہم جو ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں، ان میں سے آدھا قرضوں کی ادائیگی میں خرچ ہو جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں کیوں پہنچے ہیں؟ ہم یہاں کرپشن اور ٹیکس نہ دینے کی وجہ سے پہنچے ہیں، لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم ٹیکس کیوں دیں کیونکہ ہمارا پیسہ ہم پر خرچ نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی قوم سے کہناچاہتا ہوں کہ ہم آپ کا پیسہ آپ پر خرچ کریں گے ، ہم اپنے خرچے کم کررہے ہیں ، وزیر نے اپنی تنخواہیں کم کی ہیں ، وزیر اعظم ہاﺅس کاخرچہ کم کیاہے ، فوج نے اپنا خرچہ کم کیاہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ جو کہتے وہیں کہ ٹیکس کے دائر ے میں آکر ہمیں ادارے تنگ کریں گے تو میں نے اس کے لئے کہہ دیاہے کہ اگر کوئی ادارہ تنگ کرے تو اس کیلئے وزیر اعظم شکایات سیل میں ایک الگ سیکشن بنا دیں گے کہ جس کو کوئی تنگ کرے وہ وہاں کال کرسکتاہے ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جب تک ہم پیسے اکٹھے نہیں کریں گے ملک نہیں چل سکتا ، اس کے لئے ہم ہر سطح پر جائیں گے ، اس کااصل طریقہ یہ ہے کہ ہم ٹیکنالوجی لے آئیں، ہم کوشش کریں گے کہ ایف بی آر میں ریفارم کریں اور اگر یہ نہ ہوا تو ہم سب کچھ کریں گے ، اس کے لیے متبادل نظام بھی بنانا پڑا تو بنائیں گے کیونکہ ہمارے پاس اس کے علاوہ راستہ ہی نہیں ہے ، اگر یہ نہ کیا تو قرضے بڑھتے جائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے 30جون تک ایمنسٹی نہ لی تو میں اس کے لیے پاکستانیوں سے خصوصی اپیل کرتا ہوں کہ ملک اس وقت چلتاہے جب ساری قوم اکٹھی ہوجاتی ہے ، میں نے زلزلے اور سیلاب میں دیکھاہے کہ سب نے ملکر ملک کو مشکل وقت سے نکالا تھا ، اس وقت بھی حکومت اورعوام مل کر ملک کو مشکل سے نکال سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے پاس وقت نہیں وہ تیس جون تک رجسٹرڈ کروالیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ تیس جون کے بعد ایمنسٹی سکیم میں کوئی توسیع نہیں ہوگی ، اس وقت حکومت کے پاس جو معلومات ہیں ، وہ اس سے قبل کسی حکومت کے پاس نہیں تھیں ، ہمارے پاس باہر سے بھی معلومات آرہی ہیں اگر کسی کا پیسہ باہر پڑاہے اور وہ بتا نہیں سکتا کہ یہ کس طریقے سے کمایا ہے تووہ منی لانڈرنگ ہے یہ پیسہ پاکستان منگوا سکتاہے۔
انہوں نے کہا کہ دو سرا بے نامی جائیداد یں جونوکروں کے نام پر بنائی گئیں ہیں ، اگر نوکر بتا نہ سکا کہ یہ جائیداد کیسے بنائی ہے تو وہ جائیداد ضبط ہوجائے گی اور سزا بھی ہوگی اور ایسے قوانین پاکستان میں پہلے نہیں تھے ۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کا مطلب یہ ہے کہ ملک سے پیسہ چوری کرتے ہیں اور ملک سے باہر بھیجوا دیتے ہیں اور پھر ایک قانون کی مدد سے باہر سے منگوا لیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سالانہ دس ارب منی لانڈرنگ ہوتی ہے اور ہم چھ ارب کا آئی ایم ایف سے قرضہ لے رہے ہیں، یہ ایمنسٹی اسکیم سیاستدانوں اور پبلک آفس ہولڈر ز کیلیے نہیں ۔
تاجروں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہاہے کہ ہماری ماضی کی پالیسیوں سے درمیانے کاروباری طبقے کو نقصان پہنچاہے ، اس کے لئے ہم نے غریب طبقے کیلیے بجٹ میں نوے ارب روپیہ رکھاہے اور بزنس انڈسٹری کو بھی فائد ہ دینے کی کوشش کی ہے ۔
ان کا کہنا تھا جب ملک مقروض ہوجاتاہے تو اس سے نکلنے کیلئے تھوڑا برداشت کرنا پڑتا ہے ، ترکی کے 2003میں ہمارے جیسے حالات تھے لیکن پھر ان کے حالات اوپر چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کچھ عرصہ مشکلات برداشت کرنا پڑیں گی لیکن پھر یہ ہمارا ملک بہت تیز ی سے اوپر جائے گا ، قوم یہ سوچے کے مشکلات کے بغیر قرضوں سے جان چھوٹ جائیگی تو یہ ممکن نہیں ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں پہلی دفعہ کچھ چیزیں کی گئی ہیں جو پہلے نہیں ہوا ، کوشش یہ ہے کہ ہم کاروباری حضرات سے ملکر یہ کریں ، ہم نے کاروباری لوگوں سے بہت زیادہ مشاورت کی ہے ، یہ لو اوردو ہورہاہے ، اس میں ہم نے پوری طرح مشاورت کی ہے ۔
ان کا کہناتھا کہ عمران خان کانہ کوئی کاروبار ہے اورنہ کو فیکٹری ہے ،میرا اس وقت کوئی ذاتی کاروبار نہیں ، پہلی قیادت کااپنا کاروبار تھالیکن میں اس وقت صرف ملک کیلیے سوچ رہاہوں ، یہ ملک اس وقت کہاں کھڑا ہے ؟اس کے لیے بیرون ملک پاکستانیوں سے پوچھیں کہ ان کوملک کی کتنی قدر ہے ؟ ہماری جو زمین ہے ،چائنہ اسی زمین سے تین گنا زیادہ پیداوار لے رہاہے ، ہم کواس ملک کومشکل حالات سے نکالناہے ۔
وزیراعظم نے ایک تاجر کے سوال کے جواب نے کہاہے کہ اگر کسی کے پاس پیسے اس وقت موجود نہیں ہیں تو وہ بتادے وہ کس تاریخ تک پیسے دیدے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آج جہاں پہنچ گیاہے ، اس کے لئے عوام کواور حکومت کو اپنے آپ کو تبدیل کرناہے ، اللہ کہتاہے کہ میں اس وقت تک اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود کونہیں بدلتی ۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم ہاﺅس کے اخراجات کم کئے جارہے ہیں، وزیر اعظم ہاﺅس کی جگہ پر چائنہ کے ساتھ ملکر ایک بڑی یونیورسٹی بنارہے ہیں ، میں اپنے گھر کے بجلی کے بل خود دیتا ہوں ،انگلینڈ میں مجھے دعوت دی گئی تھی لیکن میں نہیں گیا ، میں نے یہ سوچ نیچے تک لیکر آنی ہے ، اداروں کوٹھیک کرناہے تاکہ لوگوں کویہ احساس ہوکہ یہ ادارے ہمارے دشمن نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ میں امید رکھنا ہوں کہ وہ قوم جو دنیا میں سب سے زیادہ خیرات دیتی ہے ، وہ ٹیکس دینے کوبھی فرض سمجھے گی ، اچھا ملک تو اس ملک میں آنا ہے ، یہ واحد ملک تھا جو اسلام کے نام پر بناتھا لیکن ہم اس سے دور چلے گئے ، ہم نے اس ملک کو ایک فلاحی ریاست بناناہے ۔
کوئٹہ سے ایک تاجر کے سوال پر کہ وزیر اعظم اور کابینہ پہلے اپنے اثاثے خود ظاہر کرے تو وزیراعظم نے کہاہے کہ میر ے سارے اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں ، میرا ایک پیسہ پیسہ پاکستان میں ہے ، میں نے 25سال باہرکمائی کی اور سارا پیسہ ملک میں لیکر آیا ہوں ، بارڈر ایریا پر ہونیوالی اسمگلنگ کے بارے میں ہم سوچ رہے ہیں اور اس حوالے سے افغان صدر سے بھی بات ہوگی ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹیکس جمع کرتے کرتے اپنی صنعت کو تباہ کردیاہے ، اس کے لئے ہم کو اسمگلنگ کوروکناہوگا ،اسمگلنگ ختم ہوگی تو ہماری صنعت کھڑی ہوگی ۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان علاقوں کوئی ایسا ذریعہ معاش بنانا چاہ رہے ہیں تاکہ لوگوں کوروزگار ملے اور اسمگلنگ کا خاتمہ ہو۔