وزیراعظم عمران خان نے کہا ہےکہ ملکی معیشت اب پرانے طریقہ کار کے مطابق نہیں چلائی جاسکتی۔
وزیراعظم عمران خان اپنی معاشی ٹیم کے ہمراہ ایک روزہ دورے پرکراچی پہنچے ہیں، وفاقی وزراءعلی زیدی، حماد اظہر، فیصل واوڈا سمیت مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اور مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، ڈاکٹر عشرت حسین اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔
وزیراعظم عمران خان سے گورنر ہاؤس میں تاجروں اور آٹوموٹوو سیکٹر کے وفد نے ملاقات کی جس میں سراج قاسم تیلی، جنید اسماعیل مکدہ، زبیر موتی والا اوردیگر بھی موجود تھے جب کہ حکومتی ٹیم سے گورنر سندھ عمران اسماعیل، چیئرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ سید زبیر حیدر گیلانی، گورنراسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر، مشیر اصلاحات عشرت حسین، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر، وزیر بحری امورعلی زیدی اور وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا بھی موجود تھے۔
ملاقات میں وفود نے ٹیکس نظام میں اصلاحات، مہنگائی پر کنٹرول، اسمگلنگ کی روک تھام، کاروبار میں آسانی، سرمایہ کاری میں فروغ، روزگار کے مواقع بڑھانے اور محصولات میں اضافہ کے حوالے سے بھی تجاویز پیش کی گئیں۔
تاجروں نے خرید و فروخت کے لیے شناختی کارڈ کی شرط ختم کرنے کا مطالبہ کیا تاہم وزیراعظم نے شرط ختم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اب کاروبار پرانے طریقے سے نہیں چلے گا، یہ زیادتی ہے کہ 50 ہزار سے بڑی خریداری پر شناختی کارڈ نہ دیا جائے، حکومت تاجروں صنعت کاروں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے، ترکی کی طرح ہم پاکستان کو ترقی دینا چاہتے ہیں۔
اس موقع پر تاجروں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرے آنے کا مقصد یہی ہے کہ آپ کے مسائل حل کروں، میری پوری معاشی ٹیم یہاں موجود ہے تاکہ مسائل کا فوری حل نکالا جائے، ہماری اولین ترجیح غربت کا خاتمہ اور معاشی عمل کو تیز کرنا ہے جس میں آپ کی مدد چاہیے، کاروباری برادری پارٹنر بن کر حکومت کے ساتھ کام کرے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت اب پرانے طریقہ کار کے مطابق نہیں چلائی جاسکتی، معاشی عمل کو تیز کرنے کے لیے تاجر اور صنعتکار حکومت کی مدد کریں۔
وفاقی مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے بھی تاجروں کو مراعات دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے سامنے کہہ رہا ہوں شناختی کارڈ شرط ختم نہیں ہوگی، تاجر صنعت کار شناختی کارڈ دینے سے کیوں گریز کررہے ہیں، ٹیکس سب کو دینا ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ٹیکسٹائل کی مقامی صنعت پر بھی ٹیکس دینا ہوگا، ٹیکسٹائل کی صنعت کے ساتھ الگ سے بات چیت کرر ہے ہیں، ایکسپورٹ کو کس طرح صفر ٹیکس کیا جائے اس پر بات چیت ہوسکتی ہے۔
ملاقات کے بعد صنعت کاروں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملاقات کو مایوس کن اور بے سود قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بات پر اتفاق نہیں ہوا، وزیر اعظم نے ہماری باتیں تحمل سے سنیں، لیکن مسائل کے حل کے پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا، وزیر اعظم صنعتوں کے مسائل حل کرنے کے بجائے احتساب کی باتیں کرتے رہے۔
نوازشریف اورزرداری کو این آر او دے دیا تو قوم مجھے معاف نہیں کرے گی۔عمران خان
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کی طرح اگر میں نے نوازشریف اور آصف زرداری کو این آر او دے دیا تو قوم مجھے کبھی معاف نہیں کرے گی۔
کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج اور بینکاروں کے وفود سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھےکہا جا رہا ہے کہ ملک لوٹنے والوں کو چھوڑ کر آگے بڑھوں، یہ لوگ پہلے دن سے بلیک میل کر رہے ہیں، کرپٹ افراد میرے منہ سے 3 الفاظ سننا چاہتے ہیں این۔ آر۔ او، لیکن اگر میں نے پرویز مشرف کی طرح نوازشریف اور آصف زرداری کو این آر او دیا تو قوم مجھے کبھی بھی معاف نہیں کرے گی، لوگ جانتے ہیں میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے اس لئے لوگ میرے ساتھ کھڑے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کرپٹ افراد کو این آر او دینا ملک سے غداری کے مترادف ہے، کرپٹ عناصر کو کٹہرے میں نہیں لائیں گے تو کرپشن ختم نہیں ہوگی اور جس سطح کی ملک میں کرپشن ہے اس سے پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا، ایک اندازے کے مطابق 10 سے 12 ارب کی منی لانڈرنگ کی جاتی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ چاہتے ہیں جتنی جلدی ہوحکومت گر جائے، پہلے دن سے یہ حکومت گرانے کا راگ الاپ رہے ہیں، انہوں نے پہلے دن مجھے تقریر نہیں کرنے دی اور ان لوگوں نے ایک دن بھی مجھےحکومت نہیں چلانے دی، یہ لوگ جمہوریت نہیں لوٹا ہوا مال بچانے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں، اب بھی اس لیے سب اکٹھے ہیں کیوں کہ یہ سب ڈرے ہوئے انہیں پتہ ہے ہمیں بیرون ملک سے انفارمیشن آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ابھی تک ان کے خلاف ایک کیس نہیں بنایا، یہ ایک دوسرے کے بنائے گئے مقدمات بھگت رہے ہیں، نیب کے اندر جو کیسز دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف بنائےہوئے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملکی معیشت اب پرانے طریقہ کار کے مطابق نہیں چلائی جاسکتی، ہم غیرضروری درآمدات کم کر رہے ہیں، حکومت کی 30 فیصد ایکسپورٹ بڑھ گئی ہیں، ماضی کی حکومتوں نے مارکیٹ کو اپنے ذاتی فائدے کے لیے استعمال کیا لیکن اب معیشت اور مارکیٹ میں استحکام آئے گا۔
ملکی حالات کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ کا مزید کہنا تھا کہ پورے سارے سال میں جو ٹیکس اکٹھا ہوا اس میں آدھا پاکستان کا ٹیکس قرضوں کا سود دینے میں چلا گیا، قرضوں کی وجہ سے ملک مشکل حالات میں ہے، ہماری کوشش ہے کہ اخراجات کم اور آمدن میں اضافہ ہو، پاک فوج نے پہلی بار اپنے اخراجات کم کی، تاجروں کی مدد کے بغیر ہم قرضوں سے جان نہیں چھڑوا سکتے، بزنس کمیونٹی سے مل کرمشکل حالات سے باہرنکلنا ہے۔