برطانوی اخبار کی رپورٹ کے ردعمل میں مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ بے بنیاد خبر سے ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا اور پگڑیاں اچھالنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں جواب دینا ہوگا۔
انہوں نے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹی خبر دینے پر برطانوی اخبار، وزیراعظم عمران خان اور ان کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ برطانوی اخبار کو خبر پلانٹ کرائی گئی، اس کا ثبوت دوں گی، ڈیپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ اس خبر کی خود تردید کرچکا ہے اور اس کو جھوٹ قرار دیا ہے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر نے ایک صحافی کو بلایا، لاہور میں رکھا اور پھر بنی گالہ بھی لے گئے جہاں عمران خان سے ملاقات میں اس خبر کو گھڑا گیا، برطانوی اخبار میں خبر بھی شہزاد اکبر سے منقول تھی۔
مریم اونگزیب کے مطابق شہزاد اکبر جھوٹ بول کر پھنس چکے ہیں، ان کی نوکری جانے والی ہے کیوں کہ ان کی بتائی گئی کرپشن کی رقم میں سے ایک روپیہ نہیں نکلا، عادی جھوٹوں نے جھوٹے اخبار کا سہارا لیا ہے۔
ن لیگ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر کیا برطانوی اخبار کے ملازم ہیں؟ جو خبر میں لکھا گیا شہزاد اکبر کے مطابق ایسا ہے، وہی گھسے پٹے الزامات ہیں جن پر شہبازشریف نیب کے عقوبت خانے میں رہ کر آئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ معاملہ اس وقت نوازشریف یا شہبازشریف کی ذات کا نہیں بلکہ ملک کا ہے، عمران صاحب، خدارا شہبازشریف کی حسد میں ملک کی جگ ہنسائی نہ کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ کل پورا ملک بند تھا، کاروبار بند تھے، اس سب سے نظر ہٹانے کے لے یہ سب کیا جا رہا ہے، اصل وجہ یہ ہے ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ برطانوی اخبار ڈیلی میل نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے خاندان نے زلزلہ متاثرین کو ملنے والی برطانوی امداد میں چوری کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو دی گئی امداد میں شہباز دور میں برطانوی امدادی ادارے نے لگ بھگ 50 کروڑ پاؤنڈ پنجاب کو دیئے۔
تاہم برطانوی امدادی ادارے ڈپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ نے اس رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے وضاحتی بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈیلی میل نے اپنی اسٹوری کو سچ ثابت کرنے کے لیے کم ثبوت پیش کیے۔
ڈی ایف آئی ڈی کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 2005 کے زلزلے کے بعد برطانیہ کی جانب سے حکومت پنجاب کے ارتھ کوئک ریلیف اینڈ ری کنسٹرکشن اتھارٹی (اررا) کو اسکولوں کی تعمیر کے لیے امداد دی گئی جو تعمیر ہوئے اور ان کا آڈٹ بھی کیا گیا۔