جج ارشد ملک کے خلاف ویڈیو اسکینڈل میں ملوث ملزم طارق محمود کو گرفتار کرلیا گیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ویڈیواسکینڈل میں ملوث طارق محمود کیخلاف مقدمہ درج کرلیا۔ ایف آئی اے نے ملزم کو بکتر بند گاڑی میں انتہائی سخت سیکیورٹی میں اسلام آباد میں سول جج شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا۔
دوران سماعت ایف آئی اے تفتیشی افسرنے بتایا کہ ملزم طارق محمود ملتان کا رہائشی و کاروباری شخصیت ہے اور جج ارشد ملک ویڈیواسکینڈل میں بھی ملوث ہے، اسے اسلام آباد کے علاقے ایف سیون سے 16 جولائی کو گرفتار کیا گیا۔
جج شائستہ کنڈی نے ملزم سے پوچھا کہ آپ کیا کاروبارکرتے ہیں؟۔ ملزم طارق محمود نے جواب دیا کہ میں ملتان میں ایل ای ڈیز کا بزنس کرتا ہوں۔ جج شائستہ کنڈی نے ملزم سے استفسار کیا کہ آپ پر تشدد کیا گیا ہے؟۔ ملزم نے کہا کہ اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اس کا ہاتھ بھی توڑ دیا گیا ہے۔ اس نے اپنی شرٹ اتار کر دکھائی۔
جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ ملزم کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم جھوٹ بول رہا ہے، یہ بہت تیزاور مکمل منظم لوگ ہیں جو پورے نظام کو پٹری سے اتارنا چاہتے تھے۔
ایف آئی اے نے ملزم کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی۔عدالت نے ملزم میاں طارق محمود کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پرایف آئی اے کے حوالے کردیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ تفتیشی افسر ملزم کو 19 جولائی کو میڈیکل رپورٹ کیساتھ پیش کریں۔ میاں طارق محمود پر الزام ہے کہ اس نے اپنے بھائی کی مدد سے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو بنائی اور نواز شریف کو فروخت کی۔
واضح رہے کہ نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے خلاف مبینہ ویڈیو اسکینڈل سامنے آیا ہے اور ن لیگ نے الزام لگایا ہے کہ ارشد ملک کو بلیک میل کرکے نواز شریف کو سزا دینے پر مجبور کیا گیا۔ جج ارشد ملک نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ن لیگ نے انہیں نواز شریف کے حق میں فیصلہ سنانے کے لیے رشوت کی پیش کش کی اور دھمکیاں دیں۔