- دفعہ 370 کے مطابق پارلیمنٹ کو جموں و کشمیر کے بارے میں محض دفاعی، خارجی اور مواصلاتی(کمیونیکیشن) امور میں قانون بنانے کا اختیار ہے دیگر امور سے متعلق قانون کو نافذ کروانے کے لیے مرکز کو ریاستی حکومت کی منظوری چاہیے۔
- اسی خصوصی درجے کی وجہ سے جموں و کشمیر ریاست پرآئین کی دفعہ 356 نافذ نہیں ہوتی۔
- اسی وجہ سے صدر جمہوریہ کے پاس ریاست کے آئین کو برخاست کرنے کا حق نہیں ۔
- 1967 کا شہری زمین قانون جموں و کشمیر پر نافذ نہیں ہوتا جس کی وجہ سے ملک کی دیگر ریاستوں کے عوام جموں و کشمیر میں زمین نہیں خرید سکتے۔
- آئین کی دفعہ 360 ‘جس کے تحت ملک میں آئینی ایمرجنسی نافذ کرنے کا ہے’ بھی جموں و کشمیر پر نافذ نہیں ہوتی۔
دفعہ 35اے، آئین سے متعلق وہ شق ہے جو جموں و کشمیر کی حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ ریاست کا مستقل شہری کون ہے، کس شخص کو پبلک سیکٹر کی نوکریوں میں خصوصی ریزرویشن دیا جائے گا، کون ریاست میں جائداد خرید سکتا ہے، کن لوگوں کو وہاں کی اسمبلی الیکشن میں ووٹ ڈالنے کا حق ہوگا، اسکالرشپ، دیگر عوامی تعاون اور سماجی فلاح وبہبود کے پروگراموں کا فائدہ کون حاصل کر سکتا ہے۔
اس دفعہ کے تحت یہ بھی شق ہے کہ اگر ریاستی حکومت کسی قانون کو اپنے حساب سے بدلتی ہےتو اسے ملک کے کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔
یہ دفعہ جموں وکشمیر کو ایک خصوصی ریاست کے طور پراختیار دیتا ہے۔ اس کے تحت دیئے گئے حقوق جموں وکشمیر میں رہنے والے ‘مقامی باشندوں’ سے متعلق ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ریاستی حکومت کو یہ حق ہے کہ وہ آزادی کے وقت دوسرے مقامات سے آنے والے پناہ گزینوں اور دوسرے افراد کو وہاں رہنے کی اجازت دے یا نہ دے۔
دفعہ 35اے کو نافذ کرنے کے لیے اس وقت کی مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کے تحت حاصل حقوق اورطاقت کا استعمال کیا تھا۔ اس دفعہ کو پنڈت جواہر لعل نہرو کے مشورے پراس وقت کے صدر جمہوریہ راجیندر پرساد کے ایک حکم کے ذریعے 14 مئی 1954 کو آئین میں شامل کیا گیا تھا۔
دفعہ 35اے جموں وکشمیر ریاست کو خصوصی درجہ دینے والے دفعہ 370 کا ہی ایک حصہ ہے۔ اس کے تحت جموں و کشمیر کے علاوہ ملک کے کسی بھی ریاست کا باشندہ وہاں جائداد نہیں خرید سکتا۔
دفعہ 35اے کو نافذ کرنے کا حکم ‘آئینی حکم 1954’ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ حکم 1952 میں پنڈت جواہر لعل نہرو اوراس وقت کے کشمیر کے وزیر اعظم شیخ عبداللہ کے درمیان ہونے والے دہلی معاہدے پر مبنی تھا۔
دفعہ 370 کے ہٹنے کے ساتھ جموں و کشمیر کا علیحدہ آئین اورعلیحدہ پرچم نہیں رہے گا۔ دیگر ریاستوں کی طرح وہاں بھی ملک کے تمام قانون یکساں طور پر نافذ ہوں گے۔