ملک بھر میں یوم آزادی اور یوم یکجہتی کشمیرقومی جوش و جذبے سے منایا گیا۔
جڑواں شہروں کی طرح تمام چھوٹے بڑے شہروں اور دیہاتوں میں یوم آزادی کی تقریبات منعقد کی گئیں اور قومی پرچم کے ساتھ کشمیر کا پرچم بھی لہرایا گیا۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم عمران خان، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور گورنرز سمیت سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے یوم آزادی کے موقع پر خصوصی پیغامات جاری کیے۔
یوم آزادی کی سب سے بڑی سرکاری تقریب جڑواں شہروں میں منعقد کی گئی جہاں صبح پرچم کشائی کی تقریب ہوئی جس میں صدر مملکت اور وزیر اعظم نے شرکت کی جبکہ شام کو ریلی کا انعقاد کیا گیا جس کا آغاز راولپنڈی کے لیاقت باغ سے ہوا اور مختلف راستوں سے ہوتی ہوئی اسلام آباد کے ڈی چوک پر ختم ہوئی جہاں شرکا سے وفاقی وزرا نے خطاب کیا۔
کراچی میں پیپلز پارٹی کے تحت یکجہتی کشمیر ریلی نکالی گئی جس کی قیادت وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کی۔ ریلی کا آغاز مزار قائد سے ہوا جو ایم اے جناح روڈ سے ہوتے ہوئے ایمپریس مارکیٹ پر اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی شریک تھے۔
رحیم یار خان میں جشن آزادی کے موقع پر 1600 فٹ لمبا پاکستانی جھنڈا اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے 100 فٹ لمبا کشمیری پرچم لہرایا گیا۔ جسے ریلی کی صورت میں شہر بھر میں گھومایا گیا۔
سندھ کے شہر عمر کوٹ میں ہندو برادری نے بھی یوم آزادی اور یوم یکجہتی کشمیر منایا اور 200 پاؤنڈ وزنی کیک کاٹا۔ ہندوبرادری کے رہنما انجینئر کنہیا موہن لال نے کہا کہ پوری قوم کشمیری اور پاک افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے نہ ہم ہندو ہیں نہ ہم مسلم ہم صرف پاکستانی ہیں اور کشمیر کی آزادی تک پاکستانی عوام ان کے ساتھ ہیں۔
بلوچستان کے ضلع زیارت میں قائد اعظم محمد علی جناح کی رہائشگاہ پر بھی پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی۔ ایف سی کمانڈنٹ لورالائی اسکاوٹس کرنل عامر مختیار اور ڈپٹی کمشنر زیارت قادر بخش پرکانی نے پرچم کشائی کی۔ قومی پرچم کے ساتھ کشمیر کا پرچم بھی لہرایا گیا۔
آزاد کشمیر کے مختلف شہروں میں بھی یوم پاکستان اور یوم یکجہتی کشمیر منایا گیا اور ریلیاں نکالی گئیں۔
ملک بھر میں نکالی جانے والی ریلیوں میں شرکا نے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم کے علاوہ کشمیر کے پرچم بھی تھام رکھے تھے، جس میں بھارت کے خلاف اور کشمیر کی حمایت میں نعرے بھی لگائے گئے۔