پاکستان بھر میں دن 12 سے ساڑھے 12 بجے تک  ’’کشمیر آور ‘‘ منایا گیا۔
پاکستان بھر میں دن 12 سے ساڑھے 12 بجے تک  ’’کشمیر آور ‘‘ منایا گیا۔

پاکستان کے عوام کی آواز۔کشمیر ہو گا آزاد

وزیراعظم عمران خان کی اپیل پرکراچی سے خیبر تک پوری قوم اپنے کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے باہر نکل آئی،اور دن 12 سے ساڑھے 12 بجے تک  ’’کشمیر آور ‘‘ منایا۔ احتجاجی مظاہرے کیے گئے اورریلیاں نکالی گئیں۔

دوپہر 12 بجتے ہی وزیراعظم عمران خان اور کابینہ اراکین سمیت دیگر شخصیات وزیراعظم سیکریٹریٹ کے سامنے جمع ہو گئے جہاں سائرن بجائے گئے جس کے بعد پاکستانی اورکشمیری ترانے پڑھے گئے۔

ملک بھر میں دوپہر کے 12 بجتے ہی پوری پاکستانی قوم سڑکوں پر نکل آئی۔ سائرن بجائے گئے اور تمام بڑی شاہراہوں پر ٹریفک سگنل سرخ ہوگئے، گاڑیاں جہاں تھیں وہیں رک گئیں، قومی ترانے کے ساتھ کشمیر کا ترانہ پڑھا گیا۔ لوگوں نے ریلیاں نکالیں، جلسے جلوس و احتجاجی مظاہرے ہوئے اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔

کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر دوپہر 12 سے ساڑھے 12 بجے تک ٹریفک بھی روک دی جب کہ ٹرینیں بھی ایک منٹ کے لیے روکی گئیں۔

اسلام آباد میں دن 12 بجے سے آدھے گھنٹے کے لیے ٹریفک سگنل سرخ رہے جس کے باعث شہر بھر میں ٹریفک رکا گیا۔وزیر ریلوے شیخ رشید نے ملک میں چلنے والی تمام 138 ٹرینیں ایک منٹ کیلیے روکنے کا اعلان کیا تھا۔

’’کشمیر آور‘‘ کی مرکزی تقریب شاہراہ دستور پر ہوئی جس میں وزیراعظم عمران خان نے ارکان پارلیمنٹ کیساتھ شرکت کی۔ وزیراعظم نے پارلیمنٹ ہاؤس کے لان میں طلبا اور نوجوانوں سے خطاب بھی کیا۔

ٹیچرز اور طلبہ بھی اسکولوں سے باہر نکل آئے اور کشمیری عوام کے لیے ہر قربانی دینے کا عزم کیا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پتلے جلائے گئے، کشمیر کی آزادی کے لیے دعائیں کی گئیں اور بھارت کے خلاف نعرے لگائے گئے۔

ملک بھرکے تمام ایئرپورٹس پر آپریشنل معاملات آدھے گھنٹے کیلیے جزوی طور پر معطل کیے گئے۔ایئر پورٹس پر قائم دفاتر، ایوی ایشن ڈویژن ، پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مرکزی اور ریجنل دفاتر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے جبکہ آدھے گھنٹے کے لیے ٹرینیں بھی روکی گئیں۔

کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے کراچی سے لیکر خیبر تک ریلیاں نکالی گئیں جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پولیس، وکلا، اساتذہ، ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے بھی اظہار یکجہتی کشمیر میں ریلیاں نکالیں۔

وزیراعظم کی ہدایت پر عوامی نمائندوں نے اپنے حلقوں میں احتجاج کی قیادت کی جب کہ احتجاجی ریلیوں میں سول سوسائٹی اور طلبا کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔پارلیمنٹ ہاؤس میں بھی کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے تقریب کا اہتمام کیا گیا۔

چئیرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین کشمیر کمیٹی اور ارکان پارلیمنٹ اور افسران و ملازمین نے شرکت کی۔اس موقع پر پاکستان کا قومی ترانہ بجایا گیا، سائرن بجایا گیا اور کشمیر کے حق میں نعرے لگائے گئے۔

صدر مملکت عارف علوی کا یکجہتی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم متحد ہوں گے تو کشمیر ضرور آزاد ہو گا، کشمیریوں کے حقوق سلب نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی پروپیگنڈے کا ہر فورم پر جواب دیا جائےگا، آج کشمیریوں کو پیغام دیتے ہیں کہ ان کےساتھ کھڑے تھے،کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔

کراچی کے مختلف علاقوں میں ریلیاں نکالی گئیں۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل اور قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے بھی کراچی میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی۔

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ بھارت نے خود کشمیر کی آزادی کا آغاز کر دیا، بھارت اب جو چاہے کر لے کشمیر بنے گا۔

راولپنڈی میں کمشنر آفس کے باہر کشمیر ڈے کے حوالے سے تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں وزیر ریلوے شیخ رشید سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

لاہور میں وزیر تعلیم پنجاب مراد راس کی قیادت میں ریلی نکالی گئی جب کہ وزیر خواندگی راجہ راشد حفیظ، وزیر ہاؤسنگ میاں محمود الرشید اور فیاض الحسن چوہان کی زیر قیادت بھی مختلف علاقوں میں ریلیاں نکالی گئیں۔

لاہور چیمبر کے زیر اہتمام بھی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلی نکالی گئی جس میں صنعتکاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کا احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم نے آج دنیا کو پیغام دیا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہے، پاکستان اور کشمیر ایک تھے، ہیں اور رہیں گے۔

کشمیری عوام سے یکجتی کے لیے پاکستان ریلوے لیبر یونین نے لوکو انجن شیڈ میں بھارتی جارحیت کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

لاہور کے ارفع کریم ٹاور میں انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے زیر اہتمام یوم یکجہتی شو کا انعقاد کیا گیا جس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم کیخلاف نعرے بازی کی گئی۔

پشاور، کوئٹہ، بنوں، فیصل آباد، ملتان، گجرانوالہ، جہلم، اٹک، بہاولپور، روہٹری، سکھر اور حیدرآباد سمیت مختلف شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں۔

صادق آباد، پاک پتن، جہانیاں، وہاڑی اور دیگر کئی شہروں میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلیے ریلیاں نکالی گئی، طلبا اور مختلف مکاتب فکر کے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ شرکا کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگاتے رہے۔

دوسری جانب حکومت نے قومی اسمبلی میں پارلیمانی سال کے آغاز پر بلایا گیا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی مؤخر کر دیا۔