وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف کھل کر میدان میں آگئے۔ کہتے ہیں انہیں جانتا ہی کون ہے، اگر آپ گورننس سے مطمئن نہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ وزیر اعلیٰ سے بھی مطمئن نہیں۔
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ عثمان بزدار کو جانتا کون ہے؟ بزدار صاحب کو صرف میں ہی نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی اکثریت نہیں جانتی، عثمان بزدار تو الیکشن کے وقت سامنے آئے۔
انہوں نے صوبوں کی گورننس سے مراد وزیر اعلیٰ کو قرار دیا اور کہا کہ اگر آپ گورننس سے مطمئن نہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ وزیر اعلیٰ سے بھی مطمئن نہیں ہیں، وزیر اعلیٰ کے پاس ڈکٹیٹر جیسی طاقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہمارے قابل احترام لیڈر ہیں ، ان کا حکم ماننا پڑتا ہے لیکن ضروری نہیں ہے کہ جوہورہا ہو آپ اس سے اتفاق بھی کریں۔
فواد چوہدری نے سول ملٹری تعلقات اور فوج کی مداخلت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اسی کی ہوتی ہے جو بہتر ہو اور فوج بہتر ہے ، ادارے ٹھیک ہونے تک سول ملٹری تعلق برابر کا نہیں ہوسکتا، اس وقت سول اور ملٹری تعلقات مثالی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیف سیکریٹری کا عہدہ ختم کرکے وزرا کو طاقتور کیا جائے۔
وفاقی وزیر نے نیب قوانین کی تبدیلی پر اظہار عدم اطمینان کیا اور کہا کہ کسی خاص مقصد یا بندے کیلیے قانون کو تبدیل نہیں کیا جانا چاہیے، وہ نیب کو پرائیویٹ لوگوں سے دور رکھنے کے حق میں بھی نہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ جمعیت علمائےاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو اسلام آباد میں دھرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔