قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم گرفتار پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی خورشید احمد شاہ کو لے کر سکھرپہنچ گئی۔
آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتاراورنیب کے زیر حراست خورشید شاہ کو پی آئی اے کی پرواز پی کے 631 کے ذریعے سکھر پہنچا دیا گیا۔
خورشید شاہ کو مقررہ راستے کے بجائے متبادل راستے سے سخت سیکیورٹی کے حصار میں نیب آفس منتقل کیا گیا۔
پی پی پی کے سینٔر رہنما کے ایئرپورٹ سے نیب آفس جانے کا کسی کو پتہ بھی نہیں چل سکا۔
نیب سکھر خورشید شاہ کو ایک ہی گاڑی کے ذریعے بنا پروٹوکول کے ایئرپورٹ کے پچھلے راستے سے نیب آفس لے کر گئی۔
نیب سکھرمیں خورشید شاہ کو رکھنے کیلیے اے سی والا کمرہ تیار
نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ کو عارضی طور پر سہولیات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نیب آفس سکھرمیں خورشید شاہ کے لیے علیٰحدہ سیل (لاکپ) تیار کرلیا گیاہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ کو جس سیل میں رکھاجائے گااس میں اٹیچ باتھ بھی بنایا گیاہے۔ خورشید شاہ کو سیل میں ائیرکنڈیشنڈ کی سہولت بھی دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق انکی خرابی صحت کو دیکھتے ہوئے ایک ڈاکٹر بھی 24 گھنٹے نیب آفس میں موجود رکھا جائے گا، اورخصوصی ایمبولینس نیب آفس میں موجود رہے گی۔یہی نہیں بلکہ انکی صحت کے پیش نظر ڈاکٹرز کی ایک ٹیم کو آن کال بھی رکھا گیاہے۔
خورشید شاہ سے تفتیش کے لیے نیب سکھر کے سینئر افسران کی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ خورشید شاہ سے تفتیش کے لیے نیب سکھر کے سینئر افسران کی ٹیم تشکیل دی گئی ہے،تاہم دوران تفتیش نیب افسران اسلام آباد کے سینئر افسران سے بھی مسلسل رابطے میں رہیں گے۔
نیب نے جتنے پیسوں کا الزام لگایا، 15 فیصد مجھے دے اور باقی خود رکھ لے۔ خورشید شاہ
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جتنے پیسوں کا مجھ پر الزام لگایا، نیب 15 فیصد مجھے دے اور باقی خود رکھ لے۔
گزشتہ روز نیب کی حراست میں پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی طبیعت خراب ہوئی تھی جس کے بعد انہیں پولی کلینک اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق خورشید شاہ کو سانس اور معدے کی تکلیف برقرار ہے جب کہ انہیں بلڈ پریشر اور شوگر کنٹرول کرنے میں بھی دشورای کا سامنا ہے۔خوشید شاہ کو اسپتال میں ایک رات رکھنے کے بعد انہیں اب ڈسچارج کیا گیا ہے۔
اس موقع پر پی پی رہنما کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ نیب نے جتنے پیسوں کا الزام لگایا، اتنا تو پاکستان کا بجٹ نہیں ہے، نیب صرف 15 فیصد مجھے دے اور باقی خود رکھ لے۔
انہوں نے کہا کہ ظاہرشدہ جائیداد سے ایک انچ بھی اضافی پراپرٹی ان کے پاس نہیں، چیف جسٹس پاکستان سے نیب کی گرفتاریوں پرنوٹس لینے کا مطالبہ کرتا ہوں۔
واضع رہے کہ دو دن قبل نیب سکھر نے اسلام آباد میں خورشید شاہ کو بنی گالہ میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا تھا۔
نیب ذرائع کا بتایا ہے کہ خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے حوالے سے 7 اگست سے تحقیقات کا آغاز ہوا تھا۔