کابینہ 36 ارکان پر مشتمل ہوگی۔فائل فوٹو
کابینہ 36 ارکان پر مشتمل ہوگی۔فائل فوٹو

خورشیدشاہ کا13روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

احتساب عدالت سکھر نےآمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خورشیدشاہ کا13روزی جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔نیب پراسیکیوٹرنے ملزم کے ریمانڈ میں مزید 15 روزکی توسیع کی استدعا کی تھی۔

حتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد خورشید شاہ کو 13 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔ احتساب عدالت نے حکم دیا کہ خورشید شاہ کو 14اکتوبر کو دوبارہ پیش کیاجائے۔

عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد خورشیدشاہ کے ریمانڈپر نیب کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

احتساب عدالت سکھر میں خورشیدشاہ کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خورشیدشاہ سے بہت جلدریکوری بھی کریں گے،جوریکوری ہوگی وہ بھی شاہ صاحب کے بتانے سے ہوگی،ریکوری کےلئے شاہ صاحب کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے،اس پر خورشیدشاہ کے وکیل رضا ربانی نے کہا کہ پراسیکیوٹرنے خورشیدشاہ سے زبردستی ریکوری کی دھمکی دی،کل ہی نیب کیخلاف ہائیکورٹ سے رجوع کروں گا۔

تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں خورشیدشاہ کے آمدن سے زائد اثاثہ جات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، خورشیدشاہ کے وکیل مکیش کمار اور رضا ربانی عدالت میں پیش ہوئے۔

نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خورشیدشاہ کا گھر رفاہی پلاٹ پر بنا ہوا ہے،خورشید شاہ کا گھر 60 ملین روپے کی لاگت سے بنا ،گھر کی تعمیر آمدن سے زائد اثاثہ جات کی مد میں آتی ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خورشیدشاہ کے 10 بینک اکاﺅنٹس ہیں ،ان بینک اکاﺅئٹس میں کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن ہوئیں،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خورشیدشاہ کی بے نامی بہت ساری جائیدادیں ہیں ،عدالت سے استدعا ہے کہ ملزم کے ریمانڈ میں مزید 15 روز کی توسیع کی جائے ۔

خورشیدشاہ کے وکیل مکیش کمار نے خورشیدشاہ کے سابقہ کیسز میں پانچ عدالتی آرڈرز جمع کراتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ،ہائیکورٹ پہلے ہی ان الزامات سے خورشیدشاہ کو بری کر چکی ہے ،آپ کے حکم کے باوجود مجھے اکیلے خورشیدشاہ سے ملنے نہیں دیا جاتا،انکوائری افسر کے سامنے میں اپنے موکل سے کیا بات کروں۔

وکیل خورشیدشاہ نے کہا کہ نیب افسر کہتے ہیں آپ خورشیدشاہ سے صرف اردو میں بات کریں گے،وکیل مکیش کمار نے کہا کہ نیب کے پاس کوئی ثبوت نہیں،خورشیدشاہ کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو آپ کے سامنے کیوں نہیں لاتے ۔

وکیل خورشیدشاہ نے کہا کہ 500ارب روپے سے کہانی شروع ہوئی جو اب 4 پلاٹس پر رک گئی ہے،نواز شریف دور حکومت میں بھی خورشید شاہ کا احتساب ہوا، دوسرااحتساب پرویزمشرف دورمیں شروع ہوا،اب خورشیدشاہ کا یہ تیسرا احتسابی عمل شروع ہوا ہے،جج نے وکیل خورشیدشاہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ نیب سے تعاون کیوں نہیں کر رہے؟۔

وکیل رضا ربانی نے کہا کہ خورشید شاہ کو صرف سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ،سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس نے خورشید شاہ کوبری کیا ہے۔

رضاربانی نے کہاکہ نیب نے قانون کا مذاق بنارکھاہے ، کس کام کےلئے ریمانڈ مانگ رہی ہے؟رضا ربانی نے کہا کہ 500ارب سے 50ارب اور اب صرف گھرغیرقانونی قرار دیا جا رہا ہے ،نیب سکھر نے خورشید شاہ کے فیملی ممبرز کے نام پورے پاکستان میں پھیلائے ، کیا پاکستان کو قانون کے مطابق چلانا ہے یا کسی کی مرضی سے ؟

وکیل خورشیدشاہ نے کہا کہ نیب والے انسانی حقوق کا بھی خیال نہیں رکھتے ،خورشید شاہ کو رہا کرکے نیب والوں کو ٹھوس ثبوت جمع کرانے کی ہدایت کریں ، رضا ربانی نے کہا کہ ثبوت پیش کیوں نہیں کرتے صرف زبانی الزامات کی قانون میں کیا اہمیت ہے ؟اگر خورشید شاہ کوفوری آزاد نہیں کرنا چاہتے تو جوڈیشل ریمانڈ دیا جائے ۔

نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت میں خورشیدشاہ کیخلاف خفیہ ڈائری جج کوپیش کردی ،وکیل خورشیدشاہ نے کہا کہ ہمیں بھی اس کی کاپی مہیاکی جائے،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ کوڈائری نہیں دے سکتے۔