سعد رفیق،شاہد خاقان عباسی، عاصم حسین اور احسن اقبال کے کیسوں کا بھی جائزہ لیاگیا۔فائل فوٹو
سعد رفیق،شاہد خاقان عباسی، عاصم حسین اور احسن اقبال کے کیسوں کا بھی جائزہ لیاگیا۔فائل فوٹو

آرمی چیف سے تاجروں کے تحفظات بے بنیاد تھے۔چیئرمین نیب

چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا کہ کاروباری نمائندوں کی 4رکنی کمیٹی تشکیل دی،کمیٹی سے کاروباری طبقے کے حوالے سے تبادلہ خیال جاری رہے گا،کسی تاجر کو ناجائز پریشان نہیں کیا گیا،امید ہے تاجر برادری کے نیب سے متعلق مسائل حل ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نیب مسئلہ نہیں،مسائل کا حل ہے،نیب انسان دوست ادارہ ہے،چیئرمین نیب نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق تمام مقدمات واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، اگلے ہفتے سے ٹیکس سے متعلق تمام معاملات ایف بی آر کے پاس چلے جائیں گے،چیئرمین نیب کی حیثیت سے احکامات جاری کردیے ہیں،آئندہ ٹیکس سے متعلق معاملات ایف بی آر دیکھے گا۔

چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نیب کاروباری کمیونٹی کی بہتری کےلئے اقدامات کرچکا ہے، کاروباری طبقے نے وزیراعظم اورآرمی چیف سے ملاقات کی ،ملاقات میں نیب سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ کچھ تحفظات بے بنیاد تھے جن کی نفی کرتا ہوں،بلاجواز تنقید کا جواب دینا ضروری ہے،انہوں نے کہا کہ تنقید کرنے والے ایک صاحب نے چند روز قبل نیب کو تعریفی خط لکھا تھا،نیب کو موصول 3تاجروں کے تعریفی خطوط موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب کاروباری طبقے کی بہتری کےلئے اقدامات کرچکا ہے،اداروں میں خامیاں ہوسکتی ہیں،نیب کو بنے22،21سال ہوچکے ہیں،مجھے چیئرمین نیب بنے22ماہ ہوئے ہیں،پوری کوشش کی نیب کا کردار بہتر سے بہتر ہو۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ قائداعظم نے کہا تھا بدعنوانی اور اقربا پروری پاکستان کے بڑے مسائل ہیں،1947میں بھی ارباب اختیار کو احساس تھا کہ ملک میں کرپشن ہے۔

جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا کہ معیشت ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے،اقتصادی طور پر ترقی کرنے سے ملک مضبوط ہوگا۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھائے گا جس سے کاروباری طبقے کو نقصان ہو،کاروبارکے10عناصر میں سے نیب ایک کا بھی شیئرہولڈر نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس لگانے اور اضافے کرنے میں نیب کا کوئی کردار نہیں،ڈالر کے اتارچڑھاوَ اورسٹاک ایکس چینج میں نیب کا کوئی کردارنہیں جبکہ نیب متعددکوشش کرچکاہے کاروباری طبقے کومزید فعال کیاجائے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ دنیا بھر میں روزگار فراہم کرنا نجی طبقے کا کام ہے،نیب کی کبھی یہ خواہش نہیں رہی کہ ہمیں سعودی عرب جیسا ماڈل دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے،ملک کے ادارے فعال ہیں،سوال کیا گیا کہ سعودی عرب میں 4ہفتوں میں پیسے وصول کرلیے جاتے ہیں یہاں کیوں نہیں؟میں نے جواب دیا مجھے اختیار دیئے جائیں3ہفتے میں رقم وصول کرلوں گا۔

جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا کہ نیب میں گرفتار شخص کو ایک دن کے اندر عدالت میں پیش کردیا جاتا ہے،نیب وائٹ کالر کرائم کا مقابلہ کررہا ہے،وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات کا طریقہ بہت پیچیدہ ہے،دنیا بھر میں وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات کا کوئی طریقہ یا وقت مقرر نہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب کسی ایسے کیس پرکارروائی نہیں کرےگاجو بینک ریفرنہ کرے،نیب افسرکسی تاجر کو فون کال نہیں کرےگا،تاجر کو سوالنامہ بھیجیں گے، جواب اطمینان بخش نہ ہوا تو طلب کریں گے،کیس تب تک رجسٹر نہیں ہوگا جب تک اطمینان نہ ہوجائے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ میگاسکینڈل میں 4رکنی کمیٹی سے مشاورت کریں گے،بینک ڈیفالٹ کے معاملات نیب نہیں دیکھے گا،بینک ڈیفالٹ کا معاملہ متعلقہ بینک یا سٹیٹ بینک دیکھے گا،امید ہے ان اقدامات کے بعد تاجر برادری کی شکایات ختم ہوجائیں گی۔