مصری فٹبال کھلاڑی محمد صالح سے متاثر ہوکر ماضی میں اسلام فوبیا کا شکاررہنے والے برطانوی شہری بین برڈ نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کردیا۔
برطانوی اخبار کے مطابق بین نے اپنے اندرآنے والی تبدیلی کا ذمے دار صالح کو قراردیتے ہوئے ان سے ملاقات کی خواہش ظاہرکی کیونکہ فٹبال کھلاڑی نے "صحیح راستہ دکھانے کے لیے ان کی رہنمائی” کی ہے۔
اسلامی تہذیب کے متعلق غلط معلومات او ربدگمانیوں کی وجہ سے برڈ کا شمار مسلمانوں سے نفرت کرنے والے شدت پسندوں میں کیاجاتاتھا۔صالح کے”متاثر کن طرز عمل نے ان کے اندر پائی جانے والی غلط فہمیاں دور کردیں”۔
برڈ نے بتایا کہ کالج کے وقت میں اس کی ملاقات پہلی مرتبہ ایک مسلم سے ہوئی’ وہ سمجھتا تھا کہ مسلمان شیطان صفت لوگ ہیں جو دوسروں کو قتل کرنے کے لیے ہتھیار کے ساتھ گھومتے ہیں۔ تاہم بعد میں اس کو اندازہ ہوا ہے کہ اس کی ملاقات ایک حقیقی شخص سے ہوئی ہے۔
محمد صالح کی زندگی اور لوگوں سے با ت چیت سے برڈ کافی متاثر ہوئے ہیں۔ صالح کی ایک تصویر ان برڈ کے دل کو چھو لی جس میں صالح ٹوٹی ہوئی ناک کے ساتھ اپنے پرستار کے ساتھ دکھائی دیے۔برڈ نے فیصلہ کیا وہ کالج میں اپنے رول ماڈل صالح کے متعلق تحقیق کرے۔
اپنی تحقیق کے دوران ان کی معلومات میں یہ بات آئی کہ صالح نے 3ملین امریکی ڈالرکا عطیہ نیشنل کینسر انسٹیٹیوٹ(این سی ائی) کو دیا ہے تاکہ وہ اچھائی کاکام کریں جہاں پراگست میں دہشت گرد حملے کا واقعہ پیش آیاتھا۔
اس کے علاوہ انہوں نے پانچ پاونڈ اسٹرلنگ ملین تہایہ مسر فنڈ کو جنوری2017میں عطیہ دیا تھا۔ جب کبھی صالح گول کرتے ہیں تو بارگاہ الہی میں سجدہ ریز ہوجاتے ہیں’ جس نے برڈ پرگہرا اثر چھوڑا۔