پشاور میں ڈاکٹرز کوعمران خان کے کزن نوشیروان برکی پرانڈے پھینکنا مہنگا پڑ گیا،انڈے پھینکنے والے ڈاکٹر ضیاالدین کو ملازمت سے برطرف جبکہ ہڑتال کرنے والے14ملازمین کا تبادلہ کر دیا گیا۔
ڈایریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کے نوٹیفکیشن کے مطابق ہڑتال میں حصہ لینے والے 14 ملازمین جن میں کمپیوٹر آپریٹر اور نرسیں شامل ہیں کا خیبر ٹیچنگ اسپتال سےتبادلہ کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ڈاکٹرز کا کہناہے کہ ایکٹ2019واپس لینے، گرفتارڈاکٹرز کی رہائی اوروزیر صحت کی برطرفی تک ہمارا احتجاج جاری گا ۔
ادھر واقعے کی تفتیش کرنے والی خیبر ٹیچنگ ہسپتال کی منجمنٹ کمیٹی نے ڈاکٹر ضیاالدین کوملازمت سے نکالنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بار بار بلانے کے باوجود وضاحت نہیں دی۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ڈاکٹر ضیا الدین نے 14 مئی 2019 کوچیئرمین پالیسی بورڈ ڈاکٹر نوشیروان پر گندے انڈے پھینکے۔
ڈاکٹرضیا کو پہلے بھی نا مناسب رویے پر نوٹس بھیجے جاچکے ہیں۔تفتیش کاروں نے کہا سفارش کی ہے کہ ڈاکٹرضیا کو فوری طور پرملازمت سے برطرف کیا جائے۔
ڈاکٹر ضیاءالدین نے کہا کہ انہیں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کا مو¿قف ہے کہ وزیرصحت کے غنڈوں نے تشدد کیا اورمیرے خلاف ہی ایف ائی آر کاٹی گئی۔
خیال رہے کہ پانچ ماہ قبل خیبرٹیچنگ ہسپتال پشاورمیں بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے دوران تلخ کلامی کے بعد مشتعل ڈاکٹر نے مبینہ طورپر وزیراعظم کے کزن ڈاکٹر نوشیروان برکی پر انڈے ماردیے تھے جس پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا اورڈاکٹر نوشیروان برکی کوبچاتے ہوئے وزیرصحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ بھی زخمی ہوگئے تھے۔