گورنراسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے آئندہ برسوں میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنراسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ہماری صورتحال مشکل تھی اور ڈیفالٹ بھی ممکن تھا،ہم نے معیشت کے لیے مشکل فیصلے کیے اوراب صورت حال دن بدن بہتر ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر رضا باقرنے بتایا کہ 2015 تک تجارتی خسارہ صفرتھا اورہمارے زرمبادلہ ذخائراچھی سطح پر تھے۔
انہوں نے کہا کہ 2016 سے تجارتی خسارہ بڑھنا شروع ہوا، ایکسچنج ریٹ ایڈجسٹ نہ ہونے سے زرمبادلہ ذخائر کم ہونا شروع ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ماہانہ 2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا، ایکسچینج ریٹ تبدیلی کے بعد ماہانہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نصف رہ گیا، ایکسچینج ریٹ نہ روکا جاتا تو ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑتا۔
رضا باقر کا کہنا تھا کہ آج روپے کی قدر مارکیٹ طے کر رہی ہے جس سے تمام قیاس آرائیاں ختم ہو گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال جون میں زرمبادلہ کے ذخائر7 ارب 20 کروڑ ڈالر ہو گئے، حکومت کے اخراجات اور خرچ میں بھی توازن نہیں رہا اور ہماری ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح بھی کافی کم ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ دوست ملکوں نے ہاتھ کھینچا تو آئی ایم ایف آخری آپشن تھا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف قرض سے زیادہ سگنلز طاقتور ہوتے ہیں، آئی ایم ایف کو یقینی بنانا ہوتا ہے کہ قرض واپس بھی ہو گا۔
ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ ہمارا نظام فری فلوٹ نہیں کہ مرکزی بینک مداخلت نہ کر سکے لیکن ہمارا مستقبل روشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ گیس اور بجلی کی قیمت بڑھنے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، مہنگائی کم کرنے کے لیے شرح سود بڑھانا پڑی۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ڈیڑھ سے دو سال میں مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد پرآ جائے گی۔