وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہمیں ہر جمعے ایک نئے مولوی سے نمٹنا پڑتا ہے، کبھی مولانا فضل الرحمن اورکبھی کوئی اورمولوی امن کو خراب کرنے نکل آتے ہیں۔
بائیو اکانومی سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ایک طبقہ ملک کو بہت پیچھے لے جانا چاہتا ہے۔
قبل ازیں انہوں نے ایک ٹویٹ میں مولانا فضل الرحمن کے مارچ سے متعلق لکھا تھا کہ مدرسے کے بچوں کو چارے کے طورپراستعمال نہیں ہونے دیں گے۔
فضل الرحمنٰ کے احتجاج کے حوالے سے پالیسی واضع ہے احتجاج سیاسی حق ہے اگر آئین اور سپریم کوٹ کے فیصلوں کے مطابق چلیں تو آحتجاج پر کوئ اعتراض نہیں، حکومت مذاکرات بھی کرےگی،ہاں مدرسے کے بچوں کو چارے کے طور پر استعمال نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی احتساب پر ڈیل ہو گی نہ کوئ شہر بند ہوگا
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) October 12, 2019
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ اگرآئین اورسپریم کوٹ کے فیصلوں کے مطابق چلیں تواحتجاج پرکوئی اعتراض نہیں، یہ ہرکسی کا حق ہے۔
فواد چوہدری نے لکھا کہ حکومت مولانا کے ساتھ مذاکرات بھی کرے گی لیکن احتساب پر ڈیل نہیں کریں گے اور نہ ہی شہر بند ہوگا۔
سیمنار میں خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ہمیں پائیدار ترقی کے لیے دس سے 15 سال پرامن ملک چاہیے، گزشتہ غلطیوں کی وجہ سے ہم روایتی ٹیکنالوجی پر انحصار کر رہے ہیں۔