جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ موجودہ دھرنا روکنا حکومت کے بس کی بات نہیں، ہمیں روکنا سیلاب کو روکنے کے مترادف ہوگا۔
چارسدہ میں عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ حکومت میں بیٹھے لوگ خود ہماری تحریک کو اٹھا رہے ہیں اور ہمارے لیے اطمینان کی بات یہ ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتیں آزادی مارچ کی حمایت کررہی ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مشکل حالات کا مقابلہ کرنا ہماری تاریخ بھی اور ثابت بھی کریں گے، دھرنے کو روکنا حکومت کے بس کی بات نہیں، ہمیں روکنا سیلاب کو روکنے کے مترادف ہوگا، حکومت کو مسئلہ حل کی طرف لے جانا چاہیے نہ کہ اشتعال پیدا کرے۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ہونے والے الیکشن بدترین دھاندلی زدہ ہیں، 25 جولائی 2018ء کے بعد ہمارا جو مؤقف تھا وہی آج بھی ہے، نئے انتخابات کرائے جائیں،اگر خلائی مخلوق سے غلطی ہوئی ہے تو تسلیم کرلے، ہم پورے ملک کو بند گلی سے نکالنے جا رہے ہیں اور تمام ممالک کی قیادت بھی سن لے کہ عمران خان ہمارا نمائندہ نہیں اس سے بات چیت نہ کی جائے۔
اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی کا کہنا تھا کہ 27 اکتوبرکے حوالے سے ہمارا مؤقف واضح ہے ہم آزادی مارچ والوں کے ساتھ ہیں اور دھرنے میں شریک ہوں گے،اگر حکومت نے ردعمل دیا تو اے این پی میدان میں نکلے گی اوراگر مولانا کو دھرنے پر گرفتار کیا گیا تو پھرتحریک کی قیادت خود کروں گا۔