احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ کیس میں خورشید شاہ کو مزید 6 روز کے لیے نیب کی تحویل میں دے دیا۔
سکھر کی احتساب عدالت میں پیپلز پارٹی رہنما سید خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر نوید قمر ، فرحت اللہ بابر، مولا بخش چانڈیو، امتیاز شیخ ، منظور وسان ، نفیسہ شاہ اور اویس قادر شاہ بھی موجود تھے۔
نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ کہ خورشید شاہ کے 3 بینک اکاؤنٹ مل گئے ہیں جس میں 28 کروڑ روپے ہیں، خورشید شاہ سے پوچھا کہ آمدن کے ذرائع بتائیں تو کہتے ہیں خاندان سے پوچھ لو،خورشید شاہ عوامی شخصیت ہیں ان کو جواب دینا ہو گا۔ مزید تفتیش کے لیے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کی جائے۔
جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ اگر میں آپ کو پورے 90 دن کا بھی ریمانڈ دے دوں تو آپ آخر میں پھر بھی صرف الزامات کی فہرست لائیں گے۔ احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد خورشید شاہ کے جسمانی ریمانڈ میں 6 روز کی توسیع کردی اور نیب کو حکمدیا کہ ملزم کو 21 اکتوبر کو دوبارہ پیش کیا جائے۔
عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ہم احتساب سے نہیں گھبراتے اور ڈرتے، ہم ہمیشہ انصاف کے لیے پیش پیش رہتے ہیں، خورشید شاہ ایک نیک انسان ہیں، اگر خورشید شاہ ڈرتے یا مجرم ہوتے تو پہلے ہی ضمانت کراتے مگر نہیں انہوں نے خود کو انصاف کے لیے پیش کیا۔
انہوں نے کہاکہ آٓصف علی زرداری، فریال ٹالپر اور خورشید شاہ کے ساتھ انتقامی رویہ ہے جوکہ ناقابل قبول ہے۔ اس طرح کا انتقامی رویہ ہمیں ٹھنڈا نہیں بلکہ بھڑکا رہا ہے۔