ہائیکورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کے کیس کی سماعت کے دوران ڈیل کی باتیں کرنے والے معروف اینکر پرسنز کی سرزنش کرتے ہوئے تحریری جواب طلب کرلیا۔
اسلام آبادہائیکورٹ میں نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست پر سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہو گئی ہے ۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں2 رکنی بنچ نے سماعت کی ۔
اس موقع پرعدالت نے ڈیل کی باتیں کرنے والے اینکرز کی سرزنش کی ۔جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ آج تک ہم برداشت کرتے آئے ہیں لیکن اب نہیں کریں گے ،آپ کے تجزیے ہم پر بوجھ بن رہے ہیں ،عدلیہ پر عوام کے اعتماد کو نقصان پہنچ رہا ہے ،میڈ یا ذمے داری کا مظاہرہ کرے ۔
انہوں نے کہا کہ اینکر پرسن سمیع ابراہیم نے پر اعتماد انداز میں کہا کہ ڈی ہو گئی ہے،ان کے پروگرام کے اسکرپٹ دیکھی ،کیا اسلام آباد ہائی کورٹ ڈیل کاحصہ ہے ؟۔
اس موقع پر حامد میر نے کہا کہ میں نے کسی بھی موقع پر ڈیل کی بات نہیں کی ،جاننا چاہتا ہوں کہ میں نے کہاں ڈیل کی بات کی ؟اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جس پروگرام میں ڈیل کی بات ہوئی آپ اس کا حصہ تھے ،حامد میر نے جواب دیا کہ جس جس نے جو جو بات کی اس پر واضح طور پر الزام عائد کیا جائے ۔
اس موقع پر اینکر پرسن محمد مالک نے بولنے کی کوشش کی تو جسٹس اختر کیانی نے کہا کہ آپ چپ ہو جائیں ،اپنا لہجہ ٹھیک کریں ۔اس پر محمد مالک نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ عدلیہ کے حق میں بات کی ۔عدالت نے محمد مالک ،حامد میر ،سمیع ابراہیم ،عامر متین اور کاشف عباسی سے تحریر ی جواب طلب کرلیا۔