میرا نام فہرست میں شامل تھا ، علم نہیں کس نے کاٹا۔فائل فوٹو
میرا نام فہرست میں شامل تھا ، علم نہیں کس نے کاٹا۔فائل فوٹو

فردوس عاشق کو توہین عدالت کا نیا نوٹس جاری۔تحریری جواب طلب

اسلام آباد ہائیکورٹ نےفردوس عاشق  اعوان کو توہین عدالت کا نیا نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کے شوکاز نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق سے تحریری جواب طلب کر لیا،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آپ کی معافی عدالت کو اسکینڈلائز کرنےکی حد تک قبول کی جاتی ہے، تحریری جواب دیں اور عدالت کو مطمئن کریں۔

تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان کیخلاف توہین عدالت پر شوکاز نوٹس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ ہوئی،چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی مین بنچ نے معاون خصوصی کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے فردو س عاشق اعوان کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہمیں آپ سے ہرگز یہ امید نہیں تھی ، ہائیکورٹ کے رولز پڑھ کر سنائیں ، جس پر وزیراعظم کی معاون نے اونچی آواز میں ہائیکورٹ کے رولز پڑھ کر سنائے کہ چھٹی کے روز بھی کیس سنا جا سکتا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہم ایک اہم عہدے پر فائز ہیں ، مجھے کوئی پرواہ نہیں کیوں کہ سچ سچ ہوتاہے ،آپ میری ذات کے بارے میں جو کہیں مجھے کوئی پرواہ نہیں،آپ نے ایک زیر التوا معاملے پر بات کی اس لیے نوٹس جاری کیا، آپ ایک ایسے وزیر اعظم کی مشیر ہیں جو قانون کی بالادستی کے علمبردارتھے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی گفتگو سے فیئر ٹرائل کاحق متاثرہوتاہے،منتخب نمایندوں اور کابینہ کی ہم بہت عزت کرتے ہیں ،ایک سال کے دوران ہم نے سب سے زیادہ درخواستی نمٹائیں،مجھے اس عدالت کے ججوں پر فخر ہے۔

عدالت نے کہا آپ سے ہرگز یہ امید نہیں تھی، ہائی کورٹ کے رولز پڑھ کر سنائیں جس پر فردوس عاشق اعوان نے ہائیکورٹ کے رولز پڑھ کر سنائے کہ چھٹی کے روز بھی کیس سنا جاسکتا ہے، چیف جسٹس کی غیر موجودگی، سنیئر جج فوری نوعیت کا کیس سن سکتے ہیں۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا وزارت قانون نے نہیں بتایا تو ان وکلا سے پوچھ لینا تھا، مجھے اپنے ججز پر فخر ہے، ایک سال میں ریکارڈ کیسز نمٹائے، جس طرح آپ نے ہرزہ سرائی کی کہ کاش عام آدمی کیلیے بھی عدالت لگے، ہم تو بیٹھے ہی عام لوگوں کے لیے ہیں۔

چیف جسٹس نے فردوس عاشق اعوان سے استفسار کہ کیا آپ کبھی ضلعی عدالتوں میں گئی ہیں؟اس سماعت کے بعد وہاں جا کر دیکھیں دکانوں میں عدالتیں لگی ہیں،ا±س کچہری میں عام لوگوں کے مسائل سنے جاتے ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کی معافی عدالت کواسکینڈلائزکرنےکی حد تک قبول کی جاتی ہے، تحریری جواب دیں اور عدالت کو مطمئن کریں،آپ نے بیان کے ذریعے عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے فردوس عاشق اعوان کوپہلا شوکاز نوٹس واپس لے لیا،عدالت نے فردوس عاشق اعوان کو نیا شو کازنوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت5نومبر تک  ملتوی کر دی۔