لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کی ضمانت منطور کرلی۔
لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نوازشریف کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک ایک کروڑ روپے کے دو مچلکے جمع کروانے کا حکم جاری کیاہے.
عدالت نے مریم نواز کو ڈپٹی رجسٹرارلاہو رہائی کورٹ کو پاسپورٹ جمع کرانے کی ہدایت بھی کی ہے۔ فیصلے میں کہا گیاہے کہ مریم نوازکو7کروڑ روپے زرضمانت بھی جمع کرانا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں چوہدری شوگرملزکیس میں مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی،جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے مریم نواز کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا،لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
عدالت نے مریم نواز کو ایک ایک کروڑ روپے کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے ساتھ ساتھ ڈپٹی رجسٹرار لاہو رہائی کورٹ کو پاسپورٹ جمع کرانے کا حکم جاری کردیا،فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ انہیں 7کروڑ روپے زرضمانت بھی جمع کرانا ہو گا۔
لاہورہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس باقرنجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مریم نوازشریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے محفوظ فیصلہ سنایا ، عدالت نے مریم نواز کو ایک ایک کروڑکے رو ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم جاری کیاہے جبکہ پاسپورٹ اور سات کروڑ کے علیحدہ سے بھی جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے ۔
عدالت کا تحریری فیصلہ 22 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیاہے کہ ملزمہ پر 2 ارب منی لانڈرنگ کاالزام لگایاگیا،
خاتون ہونے کی بنیاد پر ملزمہ رعایت کی مستحق ہے ،ان الزامات پر مزید تفتیش درکار ہے ، نیب اپنی تفتیش مکمل کر کے ٹرائل عدالت میں ثابت کرے ، خاتون ملزمہ کو قانون میں ضمانت کی رعایت حاصل ہے ، اگر کسی معاملے پر انکوائری نہ ہو تو دوبارہ انکوائر ی ہو سکتی ہے ، دلائل سننے اور ریکارڈ دیکھنے کے بعد عدالت فیصلہ سنا رہی ہے ، مریم نوازشریف نے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کیاہے ۔
عدالت نے فیصلے میں کہاہے کہ دیگرغیرملکیوں کے بیانات بھی ریکارڈنہیں کیے گئے ، ملزمہ کے 7 کروڑنکلوانے کوجرم قرارنہیں دیاجاسکتا، نصیرعبداللہ لوتھانے شیئرزکیلئے رقم بھیجی،چودھری شوگرملزکونامزدنہیں کیاگیاتھا، چودھری شوگرملزکے اکاو¿نٹس استعمال ہوتے رہے، پناماپیپر ز میں چودھری شوگرملزمرکزی مدعانہیں رہا، عبداللہ ناصرکابیان ملزمہ کی عدم موجودگی میں ریکارڈہوا، نصیرعبداللہ کاتصدیق شدہ بیان بھی پیش نہیں کیاگیا، گرفتاری سزاکے طورپراستعمال نہیں ہوسکتی، مریم نوازکے خاتون ہونے کی استدعاپرضمانت منظوری پراتفاق کیاگیا ۔
فیصلے کے مطابق نیب کی طرف سے مریم نواز کے فرار ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ، مریم نوازکبھی مفرورہوئیں نہ قانون کی راہ میں رکاوٹ پیداکی، معاشرے میں کرپشن اورکرپٹ پریکٹس پھیلی ہوئی ہے،آہنی ہاتھوں سے کرپشن کے خاتمے کی ضرورت، عدالت قانونی نکات مدنظررکھتے ہوئے اپنی آنکھیں نہیں موندسکتی، گرفتاری سزاکےطورپراستعمال نہیں کی جاسکتی، عدالت ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیارمیں مداخلت نہیں کرسکتی۔
فیصلے میں کہا گیاہے کہ مریم نوازکےاکائونٹ سے نکلوائے 7کروڑکے الزام پرپراسیکیوشن کاموقف مضبوط ہے ، مریم نوازکے اکاو¿نٹ سے 7کروڑنکلوانے کامعاملہ مزیدچھان بین کامتقاضی ہے،اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3کے تحت لگتاہے کہ کوئی جرم ہواہے، ٹرائل کورٹ 2 متوازی قوانین کے اطلاق کے بارے فیصلہ کرے گی۔
واضح رہے کہ مریم نوازشریف کی درخواست ضمانت پر فیصلہ 31 اکتوبر کو محفوظ کیا گیا تھا،نیب نے مریم نوازشریف کو8 اگست کو چوہدری شوگرملزکیس میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد مریم 48 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کی تحویل میں رہیں جس کے بعد انہیں جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا گیا تھا۔
عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد عدالت کے احاطے میں موجود (ن) لیگی کارکنوں کی جانب سے بھرپورخوشی کا اظہارکیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔ مریم نوازشریف کی درخواست ضمانت پر فیصلہ 31 اکتوبر کو محفوظ کیا گیا تھا ۔
نیب نے مریم نوازشریف کو 8 اگست کو چوہدری شوگرملز کیس میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد مریم 48 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کی تحویل میں رہیں جس کے بعد انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ مریم نواز کے والد نوازشریف اس وقت سروسز ہسپتال میں زیرعلاج ہیں جس پرمریم نواز کی جانب سے والد کی تیمارداری کیلیے24 اکتوبرکو درخواست ضمانت لاہور ہائیکورٹ میں دائرکی گئی جس پرعدالت نے 31 اکتوبر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔