لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ہڑتالی ڈاکٹرز کےخلاف اب تک کارروائی کیوں نہیں ہوئی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے ڈاکٹروں کی ہڑتال کے خلاف شہری اظہر صدیق کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پوری دنیا میں ڈاکٹرزکی ہڑتال کا تصورنہیں، ہڑتالی ڈاکٹروں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہیں، آج ہی ان کی ہڑتال ختم اورلائسنس معطل کرواتے ہیں، انہیں کون لائسنس دیتا ہے؟۔
وکیل نے بتایا کہ ڈاکٹرز کو پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم ڈی سی) لائسنس جاری کرتا ہے۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ ہڑتالیوں کےخلاف اب تک پیڈا ایکٹ کےتحت کارروائی کیوں نہیں کی گئی، قانون کی عمل داری کے اس معاملے میں عدالت انتظامیہ کے ساتھ ہے۔
عدالت نے پی ایم ڈی سی، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن وائی، کالج فزیشن اینڈ سرجن کے نمائندوں اور صدر لاہور ہائیکورٹ بار کو فوری طور پر طلب کرلیا۔
ایڈیشنل سیکریٹری صحت نے بتایا کہ ڈاکٹروں کے مطالبات کے لیے پانچ رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
صدرلاہور ہائیکورٹ بار حفیظ الرحمن چوہدری نے کہا کہ کسی کو مریضوں کی زندگی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، پیمرا کو پابند بنایا جائے کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال کی میڈیا کوریج نہ ہو۔ ہائیکورٹ نے دلائل سننے کے بعد سماعت کل تک ملتوی کردی۔